کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ستمبر 2013 سے ٹارگٹڈ آپریشن میں مصروف پیرا ملٹری فورس رینجرز نے عوام سے رابطہ بڑھانے کے لیے ریڈیو پر پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کیے گئے آڈیو پیغام کے مطابق ’’رینجرز آور‘‘ کے نام سے شروع کیا جانے والا پروگرام ہفتے میں 5 روز پیر سے جمعہ تک ایف ایم 101 ریڈیو چینل پر نشر ہوگا۔

پیغام میں بتایا گیا ہے کہ پروگرام کا باقاعدہ آغاز 2 اکتوبر 2015 جمعہ کے روز سے کیا جا رہا ہے۔

مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ صبح کے اوقات میں 8:30 سے 9:30 جبکہ شام کے اوقات میں 5:00 سے 6:00 بجے کے درمیان پروگرام نشر کیا جائے گا۔

ریڈیو پروگرام کے مقاصد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نشریات کے دوران شہر میں ہونے والی رینجرز کی کارروائیوں کے حوالے سے بتایا جائے گا جبکہ آپریشن کی تفصیلات عوام تک پہنچائی جائیں گی۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ کارروائیوں کے دوران جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کی داستانیں بھی عوام تک پہنچائی جائیں گی۔

آڈیو پیغام کے مطابق پروگرام میں شہر قائد کراچی کے احوال شامل کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی لائیو کالز بھی لی جائیں گی جن میں اُن سے تجاویز اور رائے معلوم کی جائے گی۔

ترجمان کی جانب سے جاری آڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے شہریوں کی رائے بہت اہم ہے۔

خیال رہے کہ رینجرز اور عوام میں پہلی بار یہ باقاعدہ رابطہ ہو گا جس میں فون کال کے ذریعہ شہری اپنی آراء رینجرز تک پہنچائیں گے۔

رپورٹس کے مطابق 1989 میں سیاسی جماعتوں کی طلبہ تنظیموں کے درمیان کراچی یونیورسٹی میں بدترین جھگڑے کے بعد سرحد پر تعینات مہران فورس کو کراچی بلایا گیا تھا۔

ابتداء میں رینجرز صرف یونیورسٹی تک محدود تھی بعد ازاں کراچی کے حالات بگڑنے پر مہران فورس کی سیکیورٹی کا دائرہ پورے شہر تک بڑھا دیا گیا۔

ابتداء میں مہران فورس کراچی میں فوج کے کرنل کی نگرانی میں کام کرتی تھی، البتہ 1991 سے اس کا سربراہ بریگیڈیئر مقرر کیا جانے لگا۔

مہران فورس کو 1995 میں سندھ رینجرز کا درجہ دے دیا گیا جس کے بعد سے اس کا سربراہ پاک فوج کے میجر جنرل رینک کا افسرہوتا ہے۔

اس وقت سندھ رینجرز کے سربراہ میجر جنرل بلال اکبر ہیں جبکہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، بلال اکبر سے قبل سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل تھے، 2013 میں جس وقت کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا اس وقت سندھ رینجرز کے سربراہ رضوان اختر ہی تھے۔

آپریشن کو 2 سال مکمل ہونے پر رینجرز اور پولیس حکام کی مشترکہ بریفنگ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آپریشن کے نتیجے میں جرائم کی شرح میں 60 سے 70 فیصد کمی آئی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours