سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جان لیوا گرمی سے مرنے والوں کی تعداد 780 سے بڑھ گئی ہے جبکہ اندرونِ سندھ بھی 20 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
سندھ حکومت نے صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کی ہوئی ہے اور انتظامیہ کو متاثرین کے علاج کے لیے طبی عملے اور ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ کے اعلان کے بعد گرمی کی شدت کی وجہ سے بدھ کو کراچی سمیت صوبے بھر میں دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہیں تاہم ہسپتال اور بنیادی خدمات کی فراہمی کے ادارے کام کرتے رہیں گے۔
صوبائی محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے منگل کو مزید تین سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
کراچی میں چار دن کے دوران گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 781 تک پہنچ گئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ پی ٹی وی کے مطابق صرف ٹھٹھہ میں گرم موسم کی وجہ سے 21 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اندرون سندھ میں جیکب آباد، شکارپور اور لاڑکانہ میں بھی آٹھ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
جناح ہپستال کے شعبۂ ہنگامی امداد کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی نے منگل کی شب بی بی سی اردو کے رضا ہمدانی کو بتایا کہ جناح ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 279 ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اب بھی دس افراد کی حالت تشویشناک ہے اور ایمرجنسی اور دیگر وارڈز میں کُل مریضوں کی تعداد 160 ہے۔
دوسری جانب سول ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ سول ہسپتال میں ہلاکتوں کی تعداد 93 ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ عباسی شہید ہپستال میں 131 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ لیاقت نیشنل ہسپتال میں 67 افراد دم توڑ گئے۔
منگل کو شہر کے درجۂ حرارت میں کچھ کمی دیکھی گئی تاہم اس کے باوجود ہسپتالوں میں متاثرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔
نامہ نگار ریاض سہیل نے بتایا کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کے مطابق سنیچر سے منگل تک سرد خانے میں 500 سے زیادہ لاشیں لائی گئیں اور یہ تعداد مردہ خانے میں لاشیں رکھنے کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں لاشیں مردہ خانے میں نہیں لائی گئیں۔
گرمی سے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کو ہنگامی بنیادوں پر ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم کے احکامات پر پی ڈی ایم اے سندھ اور صوبائی محکمۂ صحت کے تعاون سے صوبے بھر میں سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں’ہیٹ سٹروک سینٹرز‘ قائم کرنے کے علاوہ گرمی اور لُو کا شکار افراد کے لیے متعلقہ ادویات کا ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔
این ڈی ایم اے نے اپنے صوبائی ادارے کو گرمی کی اس لہر سے متاثرہ افراد کے لیے ایک ہنگامی ہیلپ لائن شروع کرنے کا بھی حکم دیا ہے تاکہ عوام کو حفاظتی اقدامات کے بارے میں مطلع کیا جا سکے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج اور رینجرز نے گذشتہ دو دن کے دوران صوبے بھر میں چھاؤنی کے علاقوں میں پہلے ہی ہیٹ سنٹر قائم کر دیے ہیں جہاں متاثرین کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours