اقوام متحدہ کے ادراہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ نے حکومت پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے اکتیس دسمبر کی ڈیڈ لائن پر نظر ثانی کرے۔ یواین ایچ سی آر کے سربراہ انٹونیو گُٹاریس نے یہ درخواست پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران کیا۔ انہوں نے پیر کے روز پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی مسٹر گٹاریس کے ساتھ ملاقات میں پاکستان میں افغان مہاجرین کے امور اور ان کی وطن واپسی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی دیکھ بھال ایک مقدس فریضے کی طرح کی ہے اور ان کی اپنے وطن پر وقار واپسی پاکستانی حکومت کی ترجیح ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کے بتایا کہ ان کے ادارے کے سربراہ کی پاکستانی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا بڑا مقصد پاکستان کو افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے اس سال اکتیس دسمبر کو دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع پر قائل کرنا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی حکام نے گزشتہ سولہ دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گردانہ حملے کے بعد افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس دوران پانچ ہزار افغان مہاجرین کو جبری طور پر افغانستان واپس بھی بھجوایا جا چکا ہے۔ جبکہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے کریک ڈاؤن میں متعدد مشتبہ افغان مہاجرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ افغان مہاجرین کی جانب سے سکیورٹی کے نام پر پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔ اس سلسلے میں سرحدی امور کے افغان وزیر نے ایک وفد کے ہمرا پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا اور اس میں انہوں نے پاکستانی قیادت کو افغان مہاجرین کی شکایات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں لچک پیدا کرنے کی درخواست بھی کی تھی تاہم پاکستانی حکومت کی جانب سے اس بارے میں مبینہ طور پر کوئی لچک نہیں دکھائی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق یواین ایچ سی آر کے سربراہ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے قابل عمل روڈ میپ ترتیب دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق مسٹر گُٹاریس نے پاکستان کی جانب سے گزشتہ تین دہائیوں سے دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزین آبادی کو پنا ہ دینے کی تعریف کی۔ اس کے جواب میں پاکستانی مشیر خارجہ نے تجویز دی کے یواین ایچ سی آر بین الاقوامی برادری کے تعاون سے افغان مہاجرین کی اپنے وطن میں آباد کاری کے لئے افغان حکومت کی مدد کرے۔ بیان کے مطابق، ’’دونوں جانب سے اس امر کی اشد ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ عطیہ دینے والے افغان مہاجرین کی افغانستان میں آبادکاری کے لئے فوری اور پائیدار تعاون مہیا کریں۔‘‘

یواین ایچ سی آر کے مطابق اس وقت پاکستان میں سولہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہیں جبکہ پاکستان کے سرکاری حکام کے مطابق غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد ملا کر اس وقت پاکستان میں ستائیس لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔

افغان امور کے ماہر طاہر خان کا کہنا ہے کہ پاکستان پر افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لئے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس سے پہلے پاکستان دو مرتبہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر چکا ہے مگر آرمی اسکول پر حملے کے بعد فوجی اور سویلین قیادت بظاہر اس بات پر متفق تھی کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کریں گے۔ لیکن پاکستان کی انسانی حقوق کے چارٹر اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی کنونشنوں کے تحت بھی پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کے معاملے کو دیکھنا ہو گا۔‘‘

دریں اثناء مسٹر گُٹاریس نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے دوسرے دن (منگل)کو پشاور میں زیر تعمیر شوکت خانم کینسر ہسپتال میں نو تعمیر شدہ ہنگامی جائزہ یونٹ کا افتتاح بھی کیا۔ پینتیس ملین امریکی ڈالرز کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس ایمرجنسی یونٹ کے لئے رقم امریکی عوام کی جانب سے یو این ایچ سی آر کے ذریعے مہیا کی گئی ہے۔ اس ایمرجنسی یونٹ سے سالانہ ساڑھے نو ہزار مریضوں مستفید ہو سکیں گے، جن میں سے پچیس فیصد افغان مہاجرین ہوں گے۔



Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours