وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت متحدہ قومی موومنٹ کے بارے میں بی بی سی پر چلنے والی رپورٹ میں لگائےگئے الزامات سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے برطانوی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔


وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بی بی سی کی رپورٹ کی اشاعت کے ایک روز بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ نے بہت سنگین مسئلے کی نشاندہی کی ہے جو مناسب تحقیقات کا متقاضی ہے۔


بدھ کے روز شائع ہونے والی بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا تھا کہایم کیو ایم کو بھارتی حکومت سے مالی امداد ملتی رہی ہے۔


وزیر داخلہ نے کہا کہ جمعے کے روز برطانوی حکومت کو خط لکھا جائےگا کہ پاکستان کو ایم کیو ایم سے متعلق معلومات تک رسائی دی جائے۔


چوہدری نثار نے کہا کہ اس بارے میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے ساتھ ملاقات کر کے اس معاملے کو اُٹھایا گیا ہے۔


وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان حکومت اس معاملے کو بڑی سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اُن کے بقول پاکستان کے دشمن ملک سے پیسے لینا ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے سے بھی بڑا معاملہ ہے۔


چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بی بی سی پر چلنے والی رپورٹ کو ایم کیو ایم کے حامیوں اور کارکنوں کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے بلکہ یہ چند مخصوص افراد کا معاملہ ہے جس کے بارے میں تحقیقات ہوں گی۔


اُنھوں نے کہا کہ اس سے پہلے پاکستانی خفیہ ادارے بھی متعدد بار یہ رپورٹس دے چکے ہیں کہ بھارتی خفیہ ادارہ ’را‘ پاکستان میں شدت پسندی کو فروغ دینے اور اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لیے چند لوگوں کو پیسے دے رہا ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم اگلے چند روز میں پاکستان پہنچ جائے گی اور یہاں پر ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے معظم علی سے تفتیش کریں گے تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ یہ تفتیش بالواسطہ ہوگی یا بلا واسطہ۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours