یونان کے وزیرِ اعظم ایلکسس تسیپراس نے یونانی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ریفرینڈم میں ملک کے عالمی قرض خواہوں کی جانب سے مزید کفایت شعاری کی تجاویز کو مسترد کر دیں۔

یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے رکھی گئیں شرائط تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ملک میں پانچ جولائی کو ریفرینڈم منعقد ہو رہا ہے۔

یونانی وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب یونان کے پاس بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض کی قسط کی مد میں ایک ارب 60 کروڑ یورو کی ادائیگی کے لیے دی گئی حتمی مدت کے خاتمے میں چند ہی گھنٹے باقی بچے ہیں۔

ادھر یورپی یونین کے رہنماؤں نے یونان کو خبردار کیا ہے کہ اگر قرض خواہوں کی تجاویز مسترد کر دی گئیں تو اس کا مطلب یونان کا یورپی اتحاد سے اخراج ہوگا۔

پیر کی شب یونانی ٹی وی پر ایک انٹرویو میں ایلکسس تسیپراس نے کہا کہ اتوار کو ریفرینڈم میں عوام کی جانب سے ’نفی‘ کا ووٹ ان کی حکومت کو قرض کے معاملے پر بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے بہتر پوزیشن دے سکتا ہے۔

یونان کے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یونانی عوام کا ایک واضح جواب ہی ملک کے بیرونی قرضوں کے بحران کے ایک موافق حل کے سلسلے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔

تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ووٹرز نے ان کے منصوبوں کو رد کر دیا تو وہ مزید کٹوتیوں سے قبل ہی مستعفی ہو جائیں گے۔

ایلکسس تسیپراس نے کہا کہ ’اگر یونانی عوام کفایت شعاری کے منصوبے جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ایسی صورت میں ہم سر اٹھانے کے قابل نہیں رہیں گے مگر ان کی خواہش کا احترام کریں گے لیکن وہ ہم نہیں ہو گے جو یہ اقدامات اٹھائیں گے۔‘

یونانی وزیرِ اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونان کے قرض خواہ یہ نہیں چاہتے کہ وہ دیوالیہ ہو یا یورو سے نکال دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمیں یورو زون سے باہر نہیں نکالیں گے کیونکہ ایسا کرنے کی انھیں بہت بڑی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘

تاہم جرمنی کے وزیر خزانہ سیگمار گیبریئل نے کہا ہے کہ ووٹ کا مطلب ’یورو زون کو ہاں یا نہ‘ کہنا ہو گا۔

جرمنی کے وزیر خزانہ کے علاوہ یورو زون کی دیگر دو بڑی معاشی طاقتوں کے رہنماؤں کے مطابق یونان کی عوام کو ریفرینڈم میں موثر طریقے سے اس بات کو طے کرنا ہو گا کہ وہ یورو زون میں رہنا چاہتےہیں کہ نہیں۔

اٹلی کے وزیراعظم ماتئو رنتزی کا کہنا ہے کہ ریفرینڈم یورو اور یونان کی پرانی سرکاری کرنسی کے درمیان انتخاب ہو گا جبکہ فرانس کے صدر فرانسو اولاند نے کہا ہے کہ’ اس وقت داؤ پر یہ لگا ہے کہ آیا یونان یورو زون میں رہنا چاہتا ہے۔‘

برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے کہا ہے کہ یونان کا انخلا صدمے کا باعث ہو گا اور برطانیہ اس کے اثرات کو ہلکا نہیں لینا چاہیے۔

یونان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے بیل آؤٹ پیکیج پر یورپی ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان ہفتہ بھر جاری رہنے والے مذاکرات کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔

ان مذاکرات کی ناکامی اور یورپی سینٹرل بینک کی جانب سے ہنگامی امدادی فنڈ میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے یونانی حکومت پہلے ہی ملک کے تمام بینک ایک ہفتہ تک بند رکھنے کا اعلان کر چکی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ یا نقدی کی قلت کی وجہ سے ملک کے مالیاتی نظام کو بچانے کے لیے یہ ’انتہائی ضروری‘ اقدام ہے۔

حکم نامے کے مطابق یونانی بینکوں کے اے ٹی ایم سے بھی ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 60 یورو تک ہی رقم نکلوائی جا سکتی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours