انٹرنیٹ پر خفیہ راز افشا کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے 2006 سے 2012 تک فرانسیسی صدور کی جاسوسی کی تھی۔


وکی لیکس نے این ایس اے کے خفیہ دستاویزات شایع کرنے شروع کیے ہیں جن میں یہ بات سامنے آئی ہے۔


اس حوالے سے امریکی محمکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ’ہم افشا ہوئے خفیہ دستاویزات کی صحت اور مواد پر تبصرہ نہیں کرتے۔‘


وکی لیکس کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق این ایس اے نے 2006 سے 2012 تک فرانسیسی صدور کی جاسوسی کی جن میں جاک شیراک، نکولس سرکوزی اور فرانسوا اولاند شامل ہیں۔


فرانس نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔


یاد رہے کہ اس سے قبل سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے افشا کی جانے والی دستاویزات کے مطابق امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی جرمن چانسلر سمیت 34 عالمی رہنماؤں کی نگرانی کرتی رہی ہے۔


ان دستاویزات کے سامنے آنے کے بعد امریکہ پر عالمی دباؤ بڑھا تھا کہ وہ جاسوسی کے پروگرام کی وضاحت کرے جبکہ جرمنی اور امریکہ کے تعلقات میں اس میں کشیدگی آئی تھی۔


جرمنی کی حکومت نے امریکہ کی جانب سے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے دو واقعات کے بعد امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایک اہلکار کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔


ان اہلکاروں کے بارے میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ اہلکار امریکی سفارت خانے میں سی آئی اے کے نمائندے کے طور پر کام کرتے تھے
۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours