امریکی ریاست مزوری کے شہر سینٹ لوئیس ایک عدالت نے پاکستانی نژاد ٹیکسی ڈرائیور راجہ نعیم کو اپنی پسند کا لباس پہن کر ٹیکسی چلانے کی اجازت دے دی ہے۔

راجہ نعیم نے شہر کے ٹیکسی کیب کمیشن کے اس اصول کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس کے مطابق ٹیکسی ڈرائیوروں کے لیے بٹن والی سفید شرٹ اور کالی پتلون پہننا ضروری ہے۔

نعیم پاکستانی لباس یعنی شلوار قمیض پہن کر ٹیکسی چلانا چاہتے تھے۔

ٹیکسی کمیشن نے ابتدائی طور پر انھیں کچھ رعایت دیتے ہوئے گھٹنوں سے کچھ اوپر تک کا سفید کرتا اور کالی پتلون پہننے کی اجازت دی تھی لیکن نعیم چاہتے تھے کہ وہ سفید شلوار اور سفید کرتا ہی پہن کر ٹیکسی چلائیں۔

راجہ نعیم نے سینٹ لوئیس کی مقامی عدالت میں دائر مقدمے میں الزام لگایا تھا کہ انہیں کام کے دوران اپنا مذہبی لباس پہننے سے روکا گیا، جو ان کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

وہیں ٹیکسی کمیشن کا کہنا تھا کہ نعیم کو مذہب پر عمل کرنے سے کوئی نہیں روک رہا تھا، بس وردی کے رنگ میں فرق کا معاملہ ہے۔

اب عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ کمیشن راجہ نعیم کو وردی پہننے کا پابند نہیں کر سکتا اور وہ اپنی مرضی اور مذہبی آزادی کے مطابق کپڑے پہن سکتے ہیں۔

نعیم کا کہنا ہے کہ کمیشن کے قواعد کے مطابق يونیفارم پہن کر ٹیکسی نہ چلانے کی وجہ انھیں 30 سے زیادہ مرتبہ نوٹس دیے گئے اور وردی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے دو بار پولیس نے بھی انھیں حراست میں لیا۔

ان کے مطابق ٹیکسی کمیشن نے ان کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا تھا لیکن انھوں نے ہار نہیں مانی اور پہلے اس معاملے پر احتجاجی ریلی نکالی اور پھر معاملہ عدالت میں بھی لے گئے۔

صحافی سلیم رضوی کے مطابق امریکی عدالتوں کے بارے میں نعیم کا کہنا ہے کہ، ’یہاں کے عدالتی نظام سے مجھے بہت امید تھی۔ امریکہ میں اگر آپ انصاف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انصاف ضرور ملتا ہے اور اسی لیے امریکہ دنیا میں اول نمبر کا ملک ہے۔‘

دو دہائی پہلے پاکستان سے امریکہ آنے والے 51 سالہ راجہ نعیم سینٹ لوئیس شہر کے علاقے مانچسٹر میں اہلیہ اور چار بیٹیوں کے ساتھ مقیم ہیں اور ٹیکسی چلا کر خاندان کی پرورش کر رہے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours