جدّہ: مکہ المکرمہ میں رمضان المبارک کے دوران عمرے کی ادائیگی کے لیے آئے ہوئے عازمین کے لیے موٹر بائیک کی سواری بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے، اس لیے کہ ان موٹرسائیکل سواروں کو کرایہ ادا کرکے عازمین عمرہ شہر کے مرکزی علاقے سے مسجد الحرام تک باآسانی پہنچ جاتے ہیں۔


بہت سے عازمین عمرہ پبلک ٹرانسپورٹ میں بہت زیادہ رش ہونے کی وجہ سے موٹر سائیکل کو ترجیح دیتے ہیں۔


لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ موٹر سائیکل کے مالکان عازمین کی مجبوری سے فائدہ اُٹھاتے ہیں اور ان سے من مانی رقم وصول کرتے ہیں۔


عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناصرف ان کی جانب سے طلب کی جانے والی رقم بہت زیادہ ہوتی ہے، بلکہ یہ لاپرواہی کے ساتھ اور یکطرفہ سڑک پر غلط رُخ پر بھی موٹرسائیکل چلانے سے گریز نہیں کرتے۔


مکہ کے ٹریفک ڈائریکٹوریٹ نے خفیہ طور پر اپنے افسران کے ذریعے ان موٹرسائیکلوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن ان کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ ان کوششوں سے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔


ان موٹرسائیکلوں کے کرائے خاص طور پر رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران فاصلے کے مقابلے میں کہیں انتہائی زیادہ ہوجاتے ہیں۔


آخری عشرے میں عازمین عمرہ کی بہت بڑی تعداد مکہ میں موجود ہوتی ہے اور بے انتہا رش ہونے کی وجہ سے یہ موٹرسائیکل سوار منہ مانگے کرائے وصول کرتے ہیں، پانچ کلومیٹر کے فاصلے کے لیے ان کاکرایہ 500 سعودی ریال یعنی تقریباً 13 ہزار 565 پاکستانی روپے کے برابر ہوسکتا ہے۔ جبکہ ہوائی جہاز کا ٹکٹ یہاں کم سے کم 300 ریال میں خریدا جاسکتا ہے۔


عرب نیوز نے عازمین عمرہ کو اپنی موٹر بائیک پر مسجد الحرام لانے اور لے جانے والے عمران الیزیدی سے بات کی، انہوں نے بتایا کہ انہیں اس عمرہ سیزن میں زبردست کمائی کا موقع ملتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کو مجبور نہیں کرتے، لوگ خود ان کے بتائے ہوئے کرائے پر اس پُرخطر سواری کے ذریعے مسجدالحرام تک جانا پسند کرتے ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours