امریکی سینیٹرز کی طرف سے پاکستانی حکام کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں سینیٹرز نے ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کے لیے عالمی امن کا نوبیل انعام جیتنے والی ملالہ یوسفزئی کو انصاف دلایا جا سکے۔


امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارکو روبیو اور رینکنگ رکن سینیٹر باربرا باکسر نے پیر کے روز امریکہ میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں حکومت پاکستان سے ملالہ یوسفزئی کے مقدمے سے جڑے ہوئے تمام حقائق کو سامنے لانے کی درخواست کی ہے۔


سینیٹ کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کی ذمہ داریوں میں عالمی سطح پر اسمگلنگ، جدید غلامی، انسانی اسمگلنگ، عام شہریوں کی سلامتی، سرحد پار جرائم اور انسانی حقوق سمیت عالمی سطح پر خواتین کے حقوق جیسے مسائل شامل ہیں۔


خط کے متن میں سینیٹر مارکو روبیو اور سینیٹر باربرا باکسر کی جانب سے پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ ملالہ پر قاتلانہ حملے میں مبینہ طور پر ملوث، دس حملہ آوروں کے مقدمے کےحوالے سے ایک ایماندار اور شفاف رپورٹ امریکی حکام کو فراہم کی جائے۔


امریکہ میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کو لکھےجانے والےخط میں سینیٹروں نے کہا کہ ہمیں ان دس افراد کے خلاف مقدمات میں عام معلومات کو خفیہ رکھےجانے کے حوالے سے مقدمے کی شفافیت کے بارے میں سنگین خدشات ہیں۔


گزشتہ اپریل میں پاکستانی حکام نے ایک اعلان کیا تھا کہ ایک خفیہ مقدمے کی سماعت کے بعد تمام دس ملزمان پر ملالہ کے قتل کا الزام ثابت ہو گیا ہے، اور مجرموں کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 25 سال قید کی سزا سنائی تھی۔


ہمیں یہ سن کر حوصلہ ملا تھا کہ پاکستان کا عدالتی نظام گھناؤنے فعل کے ذمہ داروں کی گرفتاری کے لیے موثر خدمات انجام دے رہی ہے۔


امریکی ریاست فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو اور ریاست کیلی فورنیا کی سینیٹر باربرا باکسر کی طرف سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم حالیہ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کی طرف سے فکر مند رہے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ مجرم قرار دیے جانے والے دس میں سے آٹھ افراد کو اصل الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔


انھوں نے مزید لکھا کہ ان رپورٹوں سے پاکستان کے عدالتی نظام کی شفافیت اور احتساب کے بارے میں اہم خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔


اسی تناظر میں امریکی سینیٹرز کی طرف سے پاکستانی حکومت سے درخواست کی گئی ہے، مقدمے سے متعلقہ حقائق اور ان دس مجرموں کے حوالے سے ایک ایماندار اور شفاف رپورٹ فراہم کی جائے اور ملالہ کے خلاف حملے کے ذمہ دار تمام لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششوں کو جاری رکھا جائے۔


ملالہ یوسفزئی پر 2012ء میں خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات میں اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ اسکول کی بس سے واپس اپنے گھر آرہی تھی، حملہ آوروں نے ملالہ کے سر پر گولی ماری تھی۔


اقدام قتل کے نتیجے میں لڑکیوں کے لیے تعلیم کا حق مانگنے والی پندرہ سالہ ملالہ یوسفزئی کی حمایت میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر زبردست اضافہ ہوا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours