امریکی سپریم کورٹ نے جمعے کے روز اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ امریکی آئین ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس فیصلے کو امریکا میں ہم جنس پرستوں کی تحریک کے لیے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

پانچ ججوں نے اس فیصلے کے حق میں رائے دی تھی جبکہ چار نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس فیصلے کے مطابق آئین کی طرف سے فراہم کردہ ضمانتوں کا مطلب یہ ہے کہ مختلف امریکی ریاستیں ایک ہی جنس کے افراد کے مابین شادی پر پابندی نہیں عائد کر سکتیں۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی تیرہ امریکی ریاستوں میں ہم جنس پرستوں کی شادی کے خلاف ہونے والے عدالتی فیصلے آئین سے متصام قرار دے دیے گئے۔ اب امریکا کی تمام پچاس ریاستوں میں ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کو قانونی اور جائز قرار دیے دیا گیا ہے۔

عدالت کے نام پر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے جسٹس اینتھنی کینیڈی نے کہا کہ شادی انسانی تہذیب کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک ہے اور جو ہم جنس شادی کرنا چاہتے ہیں، اُنہیں اس ادارے سے الگ تھلگ نہیں کیا جانا چاہیے:’’یہ لوگ قانون کی نظروں میں برابر کا وقار مانگتے ہیں اور آئین اُنہیں یہ حق دیتا ہے۔‘‘

اس فیصلے کی مخالفت کرنے والے چار ججوں میں شامل قدامت پسند جسٹس اینٹونین سکیلیا نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالت ’امریکی جمہوریت کے لیے ایک خطرہ‘ ہے۔ اُنہوں نے کہا، یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ ’سپریم کورٹ کے نو ججوں کی اکثریت میری اور ایک ساحل سے لے کر دوسرے ساحل تک بسنے والے 320 ملین امریکیوں کی اصل حکمران ہے‘۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ امریکا میں ہم جنسوں کی طرف سے اپنے حقوق کے لیے چلائی جانے والی تحریک میں ایک نیا سنگِ میل ہے۔ اس سے پہلے 2010ء میں امریکی صدر باراک اوباما نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ہم جنسوں کو کھلے عام امریکی فوج میں خدمات انجام دینے کی اجازت مل گئی تھی۔

اوباما نے جمعہ 26 جون کے عدالتی فیصلے کو شادی کے سلسلے میں مساوات کی جانب ایک تاریخی فتح قرار دیا ہے۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’آج کا دن مساوات کی جانب ہمارے مارچ کے سلسلے میں ایک بڑا قدم ہے۔ اب ہم جنس خواتین اور ہم جنس مردوں کو بھی دوسروں ہی کی طرح ایک دوسرے سے شادی کرنے کا حق حاصل ہو گیا ہے‘۔

اوباما ہی کی طرح آئندہ صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے کی خواہاں ہلیری کلنٹن نے بھی عدالتی فیصلے کو سراہا ہے جبکہ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارت کے امیدوار مائیک ہکابی نے کہا:’’نقائص کا حامل یہ ناکام فیصلہ غیر آئینی عدالتی آمریت کا ایک قابو سے باہر ہو جانے والا اقدام ہے۔‘‘ ایک اور ری پبلکن امیدوار جَیب بُش نے کہا:’’میرا مذہبی عقیدہ میری رہنمائی کرتا ہے اور میں ایک روایتی شادی پر ہی یقین رکھتا ہوں۔ میرے خیال میں سپریم کورٹ کو مختلف ریاستوں کو اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار دینا چاہیے تھا۔‘‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours