یونان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ یورپی سنٹرل بینک کی جانب سے ہنگامی امدادی فنڈ میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے تمام بینک ایک ہفتہ تک بند رہیں گے۔


حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ یا نقدی کی قلت کی وجہ سے ملک کے مالیاتی نظام کو بچانے کے لیے یہ ’انتہائی ضروری‘ اقدام ہے۔


حکم نامے کے مطابق یونان میں بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانے کی بھی حد مقرر کی گئی ہے اور ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 60 یورو تک رقم نکلوائی جا سکتی۔


یونان کو منگل تک عالمی مالیاتی ادارے کو ایک ارب 60 کروڑ یورو کا قرض واپس کرنا ہے۔


یونان کے بیل آؤٹ پیکج پر یورپی ممالک، عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان ہفتہ بھر جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد کسی معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔


ملک کے وزیراعظم نے پانچ جولائی کو ریفرنڈم کروانے کا اعلان کیا ہے اور پارلیمان نے بھی اُن کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔


یونان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے اور ممکن ہے کہ وہ یورو زون کے 19 ممالک کا حصہ نہ رہے۔


بینک سے رقوم نکلوانے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ یونان کی کابینہ نے اتوار کو رات دیر گئے تک جاری رہنے والے طویل اجلاس کے بعد کیا۔


سرکاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پیر کو ملک کی سٹاک مارکیٹ بھی بند رہے گی۔ بینکوں سے رقوم نکلوانے کی یومیہ حد 60 یورو کا اطلاق غیر ملکی بینکوں کے کھاتے داروں پر نہیں ہو گا۔


ملک کے وزیراعظم نے ٹی وی پر خطاب میں عوام کو پرامن رہنے کو کہا اور انھیں یقین دلایا کہ ان کے پیسے، تنخواہیں اور پینشنز محفوظ ہیں۔


وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یونان کے اثاثے محفوظ ہیں اور بیل آؤٹ کی توسیع کے لیے ایک بار پھر درخواست کی ہے، جس کے لیے وہ یوروزون کے فوری جواب کے منتظر ہیں۔


یونان میں بینکوں کے باہر مشین سے رقوم نکلوانے کے لیے لمبی قطاریں لگی ہیں۔


توقع کی جا رہی ہے کہ پانج جولائی کو ہونے والے ریفرنڈم کے دو روز بعد یعنی سات جولائی کو بینک کھل جائیں گے۔
سرمائے پر کنٹرول


کوئی بھی شخص ایک دن کے اندر اپنے اکاؤنٹ سے 60 یورو یعنی 66 ڈالر سے زیادہ رقم نہیں نکلوا سکے گا۔


پہلے سے منظور شدہ تجارتی لین دین کے علاوہ بیرونِ ملک رقم کی منتقلی ممکن نہیں ہو سکے گی۔


یورو زون کے وزرائے خزانہ نے مذاکرات کی ناکامی کا الزام یونان پر عائد کیا ہے یورپی کمشن نے قرض دہندگان کی جانب سے مذاکرات میں پیش کی جانے والی تجاویز شائع کر دی ہیں۔


لیکن یونان کا کہنا ہے کہ قرض دہندگان کی شرائط ’قابل عمل‘ نہیں ہیں اور ایسی بیل آوٹ پیکج میں توسیع دی جائے۔


یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور اس کو یورپی اتحاد میں رکھے جانے کی کوششوں میں یورپی یونین اور یونان کے کئی اجلاس ہوئے ہیں۔


ان مذاکرات میں یونان نے امیروں اور کاروباری اداروں پر نئے ٹیکسوں سمیت سمجھوتے کے لیے نئی تجاویز پیش کی تھیں۔


یونان کا مجموعی قرض اُس کی مجموعی سالانہ قومی پیداوار کے دگنے کے لگ بھگ ہے اور ماہرین کے بقول اگر اُسے ادائیگی میں سہولت نہ ملی تو یونان کے لیے ہر کچھ عرصے بعد نئے قرضوں کے حصول کے چکر سے نکلنا مشکل ہو گا۔


اقتصادی امور پر بی بی سی کے نامہ نگار روبرٹ پیسٹن کا کہنا ہے کہ رقوم نکلوانے پر پابندی اور عارضی طور پر بینک بند کرنے کا فیصلہ یونان کے لیے بری خبر ہے۔ یونانیوں کے پاس خرچ اور سرمایہ کاری کرنے کے لیے رقم کم ہو گی۔ جس کی وجہ سے یونان کی پہلے سے کمزور معیشت مزید کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours