شامی باغی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے کے لیے امریکی فوج سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ ‍زیر تربیت باغیوں کو 250 ڈالر سے 400 ڈالر ماہانہ مشاہرہ بھی دیا جا رہا ہے۔ یہ بات امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے بتائی گئی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بات فوی طور پر تو معلوم نہیں ہو سکی کہ کتنے شامی باغیوں کو یہ ماہانہ ادائیگی کی جا رہی ہے۔ تاہم امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان کرنل اسٹیو وارن نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ تقریباﹰ 200 شامی باغیوں کو تربیت فراہم کی جا ر ہی ہے۔ جبکہ 1500 دیگر جانچ پڑتال کے ضروری مرحلے سے گزر چکے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے رواں برس مئی میں کہا تھا کہ ایسے شامی باغی جو فوجی سربراہی میں مشن میں شمولیت اختیار کریں گے انہیں ’کچھ مشاہرہ‘ دیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی رقم نہیں بتائی تھی۔ پینٹاگان کی خاتون ترجمان اور نیوی کمانڈر الیزا اسمتھ کے مطابق تمام زیر تربیت افراد کو مشاہرہ دیا جا رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق شام کے قریب چھ ہزار لوگوں نے سیاسی طور پر ایک اعتدال پسند شامی فوج کی تیاری کے پروگرام میں شرکت کے لیے رضاکارانہ طور پر خود کو پیش کیا تھا۔ وارن نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اس کوشش میں طے شدہ منصوبے سے سست رفتاری کے ساتھ پیشرفت ہو رہی ہے جس کی ایک وجہ ایسے رضاکاروں کی جانچ پڑتال کا مرحلہ ہے جنہیں تربیت کے لیے شام سے باہر لے جانا ہے۔

کمبائنڈ جوائنٹ ٹاسک فورس کے ایک ترجمان نیوی کیپٹن اسکاٹ رائی کے مطابق زیر تربیت رضاکاروں میں سے بعض لوگ یا تو خود چھوڑ کر چلے گئے ہیں یا پھر انہیں نکال دیا گیا ہے۔ اس کی وجوہات میں بعض رضاکاروں کے نامکمل شناختی کاغذات کے علاوہ ان کی کم عمری جیسے معاملات شامل ہیں۔

اسکاٹ رائی نے یہ تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا کہ اب تک مجموعی طور پر کتنے لوگ اس تربیت سے باہر ہو چکے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا، ’’جس گروپ نے یہ تربیت چھوڑی ہے، انہوں نے کئی ہفتوں کی تربیت کے بعد ایک ساتھ ہی یہ تربیت چھوڑ دی تھی۔ یہ بہت ہی خلاف معمول بات ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کا اعادہ نہیں ہو گا۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قریب ایک ہزار نئے رضاکاروں نے اس پروگرام میں شمولیت کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے۔



اسکاٹ رائی نے ایسے خبروں کی تردید کی کہ اس گروپ کی تربیت چھوڑنے کی وجہ دراصل ایک معاہدے پر دستخط نہ کرنا تھے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومتی فورسز کے خلاف لڑائی میں حصہ نہیں لیں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours