خفیہ دستاویزات عام کرنے والی ویب سائٹ وِکی لیک پر جاری کردہ دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکا فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور ان کے دو سابق پیشرو صدور کے ٹیلی فون ریکارڈ کرتا رہا ہے۔

فرانسیسی صدر کے ترجمان اسٹیفان لے فول Stephane Le Foll نے کہا ہے، ’’اتحادیوں کی طرف سے ایسا عمل نا قابل قبول ہے۔‘‘ ان کی طرف سے یہ بیان صدر فرانسوا اولانڈ کی طرف سے بلائی جانے والی ایک ایمرجنسی میٹنگ سے قبل دیا گیا ہے۔

فرانسیسی اخبار لیبریشن میں منگل کی شام ایک رپورٹ میں 2006ء سے 2012ء کے دوران کی خفیہ دستاویزات شائع کی گئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے اس عرصے کے دوران موجودہ صدر فرانسوا اولانڈ کے علاوہ ان کے پیش رو دو صدور کے ٹیلیفون رابطوں کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ یاد رہے کہ موجودہ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے مئی 2012ء میں سابق صدر نکولا سارکوزی کے بعد صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔



امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کی طرف سے صدر فرانسوا اولانڈ اور ان سے قبل کے دو صدور کی جاسوسی کے معاملے پر فرانسیسی حکومت نے آج پیرس میں تعینات امریکی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی سفیر جین Jane Hartley متوقع طور پر آج بدھ 24 جون کی سہ پہر کو فرانسیسی وزارت خارجہ کے دفتر میں پیش ہوں گی۔

امریکی سفیر کو طلب کرنے کا فیصلہ فرانسیسی صدر کی طرف سے جاسوسی کے اس معاملے کو سکیورٹی کی ’ناقابل قبول‘ خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے۔

قبل ازیں منگل کے روز وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی کہ امریکا فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے رابطوں کی جاسوسی کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کے نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا، ’’ہم نہ تو صدر اولانڈ کے رابطوں پر نظر رکھ رہے ہیں اور نہ ایسا کیا جائے گا۔‘‘ تاہم انہوں نے اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا ماضی میں ایسا کچھ ہوتا رہا ہے یا نہیں۔



پرائس کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ملک سے باہر اس وقت تک جاسوسی کی کوئی کارروائی نہیں کرتے جب تک قومی سلامتی کے لیے اس کی جائز اور مخصوص ضرورت نہ ہو۔ یہ چیز عام شہریوں اور عالمی رہنماؤں دونوں پر لاگو ہوتی ہے۔‘‘ امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم بین الاقوامی اہمیت کے حامل معاملات پر فرانس کے ساتھ قریبی تعلق رکھے ہوئے ہیں اور فرانس ہمارا اہم ناگزیر پارٹنر ہے۔‘‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours