پنجاب کے شہر لاہور میں اپنی نوعیت کا پہلا ماڈل قبرستان بنایا جا رہا ہے جسے ’شہر خموشاں‘ کا نام دیا گیا ہے۔


اِس قبرستان کی خاص بات یہ ہے کہ اِس میں میت کو قبرستان لانے سے لے کر دفنانے تک تمام اِنتظامات مقامی حکومت کی جانب سے کیے جائیں گے۔


لاہور کا یہ ’مثالی‘ قبرستان فیروز پور روڈ کے قریب موضع رکھ جھیڈو میں 90 کنال کے رقبے پر بن رہا ہے اور اِس کا اِفتتاح ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہوگا۔


اِس منصوبے کی تشکیل میں شامل وزیراعلیٰ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے ایک سینیئر رکن سلمان صوفی کا کہنا ہے کہ اِس قبرستان کا دفتر ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کر سکے گا۔


ان کے مطابق نئے اِنتظامات کے تحت لاہور میں بننے والے اس جدید قبرستان میں قبر کی جگہ حاصل کرنے کے لیے ایک ٹول فری نمبر مہیا کیا جائے گا جس پر لواحقین میت کی تفصیلات سے متعلق حکام کو آگاہ کریں گے۔


جس کے بعد میت کو قبرستان تک پہنچانے کے لیے جنازہ گاڑی کا اِنتظام ہوگا اور وہیں پر اس کے غسل کا اِنتظام کیا جائے گا۔


میت کی تدفین میں کسی قسم کی تاخیر کی صورت میں میت کو محفوظ رکھنے کے لیے سرد خانے کا انتظام بھی ہوگا۔


یہ ماڈل قبرستان صفائی و ستھرائی اور تعمیری نفاست میں منفرد ہو گا اور تمام قبروں کے درمیان مساوی فاصلہ ہوگا۔


اس قبرستان میں تمام قبریں ہموار ہوں گی اور سنگِ مزار بھی یکساں طرز کے ہوں گے۔


اِس کے علاوہ قبرستان میں آنے جانے والوں کے لیے بینچ نصب کیے جائیں گے جبکہ بوڑھوں اور معذور افراد کو قبروں تک پہنچانے کے لیے احاطے میں گاڑیاں بھی چلائی جائیں گی۔


قبرستان کے احاطے میں پرندوں کو دانہ ڈالنے اور تازہ پھولوں کی دکان بھی موجود ہو گی اور یہ تمام اِنتظامات سرکاری سطح پر کیے جائیں گے ۔


حکومتِ پنجاب کی جانب سے لاہور کہ علاوہ ملتان، سرگودھا، راولپنڈی اور فیصل آباد میں بھی اِیسے قبرستانوں کے منصوبے زیر غور ہیں۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours