حکومتِ پاکستان نے برطانوی پولیس کو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے الزام میں گرفتار ایک ملزم تک رسائی دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس بات کا اعلان وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے منگل کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

چوہدری نثار نے ملزم کا نام تو نہیں لیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس شخص کو کراچی سے حراست میں لیا گیا تھا۔

رینجرز نے رواں برس اپریل میں کراچی سے معظم علی خان نامی شخص کو ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا، اور اس وقت وزارت داخلہ نے کہا تھا وہ عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم ہیں۔

معظم علی پر الزام تھا کہ انھوں نے مبینہ طور پر اُن دو افراد کو لندن بھجوایا تھا جن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وہ اس کیس میں برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں اور ملزم سے تفتیش کے لیے لندن میٹروپولیٹن پولیس کی دو رکنی ٹیم ہفتۂ رواں کے آخر یا آئندہ ہفتے کے آغاز تک پاکستان پہنچ جائے گی اور اس تعداد میں بعد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ ملزم سے تفتیش صرف برطانوی اہلکار کریں گے یا اس میں پاکستانی حکام بھی شریک ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’گذشتہ ہفتے ہم نے سفارتی ذرائع سے انھیں اطلاع دی کہ پہلے مرحلے میں آ کر آپ اس شخص سے تفتیش کر سکتے ہیں۔ فی الحال ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ یہ تفتیش بلاواسطہ ہو گی یا بالواسطہ، مگر ہمیں یہ اطلاع آئی ہے کہ اس ہفتے کے آخر یا اگلے ہفتے کے شروع میں میٹرو پولیٹن پولیس یہاں پہنچ جائے گی۔‘

انھوں نے کہا کہ عمران فاروق کیس کے دو ملزم کوئٹہ میں ایف سی کی حراست میں ہیں، جبکہ ایک ملزم کراچی میں ہے اور چاہتے ہیں کہ ان تینوں کو اسلام آباد لایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیرِ داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان میں حراست میں لیے گئے دو ملزمان تک رسائی کے لیے ابھی برطانوی حکام کی جانب سے کوئی درخواست نہیں دی گئی اور اگر ایسی کوئی درخواست آئی تو اس پر مناسب فیصلہ ہوگا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس مقدمے کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں اور ایم کیو ایم بھی چاہتی ہے کہ مجرم انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو جو بھی تعاون فراہم کیا جائے گا وہ پاکستان کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوئی دباؤ نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک پاکستانی کا قتل ہے، انتہائی اہم شخصیت کا قتل ہے اور برطانیہ سمیت پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ عمران فاروق کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔‘

یاد رہے کہ برطانیہ میں لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں اسے جو ملزمان مطلوب ہیں ان میں سے تین اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان میں زیرِ حراست ہیں۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق ستمبر سنہ 2010 میں لندن میں اپنے گھر کے باہر ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔



میٹروپولیٹن پولیس سروس کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل سے چند ماہ پہلے اپنا ایک آزادانہ سیاسی ’پروفائل‘بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours