اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملاقات کی ہے جس میں ملک کی داخلی سیکیورٹی صورتحال اور 'را' کی فنڈنگ کے حوالے سے بی بی سی کی حالیہ رپورٹ سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آرمی چیف نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں ہونے والی پیش رفت پر وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔


ذرائع کا کہنا تھا کہ ملک کے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر سیکیورٹی صورتحال بھی زیر گفتگو آئی۔


برطانوی نشریاتی ادارے کی ڈاکومینٹری کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں بی بی سی رپورٹ اور پاکستان میں ہندوستان کی مداخلت سے متعلق انکشافات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔


خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک ڈاکومینٹری نشر کی تھی، جس میں ایم کیو ایم پر ’را‘ سے فنڈنگ لینے اور کارکنوں کی ہندوستان سے تربیت کا الزام لگایا گیا تھا۔


رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں ایم کیو ایم کے رہنما کی رہائش گاہ سے منی لانڈرنگ کی رقم اور ہتھیاروں کی فہرستیں بھی حاصل ہوئی تھی۔


یاد رہے کہ برطانیہ میں ایم کیو ایم کے خلاف تحقیقات کا آغاز 2010 میں اس وقت کیا گیا جب سینئر پارٹی رہنما عمران فاروق کو ان کے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا۔


اسی تحقیقات کے دوران تحقیقاتی حکام کو ایم کیو ایم کے لندن آفس اور الطاف حسین کے گھر سے 5 لاکھ پاؤنڈ بھی ملے تھے۔


اس کے بعد ایم کیو ایم کے خلاف ممکنہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کی گئی جو کہ ابھی بھی جاری ہیں۔


وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔


دوسری جانب ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔


تین روز قبل سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر لندن پولیس کی چند مبینہ دستاویزات سامنے آئی تھیں جن میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کی جانب سے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' (ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ) سے روابط کا اعتراف کیا گیا تھا۔


یہ دستاویزات متحدہ قومی موومنٹ کے ایک سینئر رہنما کے مبینہ طور پر لندن پولیس کو دیئے گئے بیان پر مشتمل تھیں۔


متعدد صفحات پر مشتمل ایجوئر پولیس کو دیے گئے مبینہ انٹرویو میں ایم کیو ایم رہنما طارق میر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو ہندوستانی حکومت کی حمایت حاصل تھی جبکہ پارٹی قائد الطاف حسین کو ہندوستان سے فنڈنگ ملتی تھی۔


اس واقعہ سے منسلک بعض قانونی پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے ڈان نے سابق وزیر قانون اور سپریم کورٹ کے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ تازہ ترین ’انکشافات‘ انہیں اندھیرے میں تیر چلانے کے مترداف معلوم ہوتے ہیں، اس لیے کہ اب تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیا گیا ہے۔


ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قانونی لحاظ سے بات کی جائے تو عدالت میں نامعلوم ذرائع کی بنیاد پر تیار کی گئی اسٹوری بالکل بھی معتبر نہیں ہوتی۔


خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پ ٹی آئی) کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی ڈاکومینٹری میں لگنے والے الزامات کی تحقیقات کیلئے پنجاب اسمبلی میں متفقہ قرار داد منظور کی جا چکی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours