نیوزی لینڈ میں بھارت کے ہائی کمشنر روی تھاپر کی بیوی پر ایک ملازم کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے ایک ملازم نے ہائی کمشنر روی تھاپر کی بیوی شرمیلا تھاپر پر مبینہ طور پر مار پیٹ کا الزام لگایا ہے۔

تاہم اطلاعات کے مطابق انھوں نے باضابطہ شکایت درج نہیں کی ہے اور وہ اس معاملے میں مزید کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گيا ہے کہ انھیں اس معاملے کا علم ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے۔

پریس ریلیز میں لکھا ہے: ’ہم نے میڈیا کی رپورٹیں دیکھی ہیں اور وزارت خبر پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہ بات ہمارے علم میں مئی 2015 میں لائی گئی تھی جب نیوزی لینڈ میں ہائی کمیشن کا عملہ لاپتہ ہو گیا تھا۔ ہائی کمیشن نے نیوزی لینڈ پولیس کو اطلاع دی تھی۔ نیوزی لینڈ میں حکام نے بتایا کہ متعلقہ شخص نیوزی لینڈ پولیس کے سامنے 11 مئی 2015 کو پیش کیا گیا تھا اور اس نے بعض الزامات لگائے تھے۔

اس میں مزید لکھا گیا: ’وزارت اس طرح کی شکایات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ہیڈ کوارٹر سے ایک ٹیم نیوزی لینڈ بھیجی گئی تھی تاکہ آزادانہ طور پر تصدیق ہو سکے۔ ٹیم نے الزام لگانے والے شخص کی بھارت واپس آنے میں مدد کی۔ وہ 28 مئی کو واپس بھارت آ گئے۔ اس شخص نے کوئی شکایت درج نہیں کی تاہم وزارت معاملے کی جانچ کرے گا۔ ہائی کمشنر کو واپس ہیڈکوارٹر بلا لیا گیا ہے۔‘

اےایف پی کے مطابق روی تھاپر نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ ان کی بھارت واپسی کی وجہ مبینہ مارپیٹ ہے۔

ایجنسی کے مطابق روی تھاپر نے کہا: ’میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے بھارت واپس لوٹ رہا ہوں کیونکہ گذشتہ سال میرے والد گزر گئے۔ میں صرف ان سے فون پر بات کرکے 13 ہزار کلومیٹر دور نہیں رہ سکتا۔

ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہا: ’میری بیوی اب بھی ایک کار حادثے کے اثرات سے گزر رہی ہیں۔ انھیں گردن سیدھی رکھنے کے لیے پٹا پہننا پڑتا ہے، ایسے میں وہ کسی پر کس طرح حملہ کر سکتی ہیں؟

انھوں نے فيئرفیكس میڈیا سے کہا: ’یہ سوچنا انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ ایک پچاس سالہ خاتون جو صحت کے مسائل سے گزر رہی ہے کسی 26 سال کے صحت مند شخص پر حملہ کرے گی یا اس کے بارے میں سوچےگي بھی۔

نیوزی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ روی تھاپر کے واپس جانے کے سلسلے میں مزید سوالات بھارتی وزارت خارجہ سے پوچھے جانے چاہیے۔

پی ٹی آئی کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کا متعلقہ ملازم خراب حالت میں پیدل چلتے ہوئے ہائی کمیشن سے 20 کلومیٹر دور چلا گیا تھا۔ لوگوں نے اسے پریشان دیکھ کر پولیس کو بلایا تھا۔

متعلقہ ملازمین کی جانب سے مبینہ طور پر رہنی ملازم بنا کر رکھنے کے الزام بھی لگائے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکہ میں بھارت کی سفارت کار دیوانی کھوبراگڑے پر ویزا فراڈ اور اپنی ملازمہ کو امریکہ میں طے اجرت سے کم تنخواہ دینے کا الزام لگا تھا اور اس معاملے نے بہت طول پکڑا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours