بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں دو طلبہ کی موت پر مشتعل ہجوم نے نجی سکول کے ڈائریکٹر کو مار مار کر ہلاک کر دیا۔


یہ واقعہ ریاست کے نالندہ ضلع کے میر پور گاؤں میں اتوار کو پیش آیا جس میں دیویندر پرساد سنہا ہجوم کے غم و غصے کا شکار ہو گئے۔


یہ واقع اس وقت پیش آیا جب مسٹر سنہا کے پرائیوٹ سکول کے دو طلبہ کی لاشیں ایک نہر میں پڑی ملیں۔


میر پور گاؤں کے مہیش پرساد نے بتایا کہ صبح قریب سات آٹھ بجے دیویندر پرساد سنہا پبلک سکول کے دو طالب علموں کے ہاسٹل سے غائب ہونے کی خبر ملی۔


انھوں نے مزید بتایا کہ تلاش کرنے پر دونوں طلبا روی کمار اور ساگر کمار کی لاشیں نہر میں ملیں اور دونوں کے منہ اور کان سے خون نکل رہے تھے۔


گاؤں والوں نے طلبہ کے قتل کا الزام اس پرائیوٹ سکول کے اساتذہ پر لگائے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور اس میں اساتذہ کے شامل ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔بہر حال اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری سامنے نہیں آئی ہے۔


اس واقعے کی خبر پھیلتے ہی سکول کے پاس بھیڑ جمع ہو گئی اور بھیڑ نے سکول کے ڈائریکٹر کو موت کے ذمہ دار ٹھہرایا۔


غصے میں بپھرے ہوئے لوگوں نے سکول کے ڈائریکٹر کو بے رحمی سے مارا پیٹا۔ مشتعل ہجوم نے سکول میں آگ لگانے کے ساتھ دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔


نالندہ کے ایس پی ڈاکٹر سدھارتھ کے مطابق دونوں مردہ بچےساگر اور روی رنجن اسی سکول کے طالب علم تھے اور یہ سکول کسی بورڈ سے منظور شدہ نہیں ہے۔


مقامی ٹی وی چینل نے مسٹر سنہا کو زمین پر گرا کر مارنے پیٹنے کے مناظر دکھائے۔


بعد میں سکول ڈائریکٹر زخموں کی تاب نہ لاسکے اور ہسپتال میں دم توڑ گئے۔


صحافی نیرج سہائے نے بی بی سی کو بتایا کہ سکول کے چار بچے اتوار کی صبح رفع حاجت کے لیے گئے تھے لیکن ان میں سے دو واپس نہیں لوٹے۔


پولیس کو وہاں پہنچنے میں کچی ‎سڑک کی وجہ سے تاخیر ہوئی اس دوران ہزار ڈیڑھ ہزار لوگوں کی بھیڑ وہاں اکٹھا ہو چکی تھی اور ہجوم نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔


بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ مارچ میں شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں ریپ کے ایک ملزم کو ہجوم نے جیل سے نکال کر پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔


سید شریف خان کو برہنہ کیا گیا، مارا پیٹا گیا، ناگالینڈ کے اہم شہر دیماپور میں گھمایا گیا اور بالاخیر پھانسی دے دیا گیا۔


رواں سال جنوری میں بہار کے مظفرپور ضلعے میں ایک ہندو لڑکے کی موت پر مشتعل ہجوم نے مسلم اکثریت والے گاؤں عزیزپور کے تین لوگوں ہلاک کردیا اور کئی مکانات کو نذر آتش کردیا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours