یورپی ملک یونان کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ آج ایتھنز حکومت نے ملکی بینکوں کو ایک ہفتے کے لیے بند کر دیا ہے۔ یونانی بحران کی لپیٹ میں ایشیائی اور یورپی منڈیاں بھی آئی ہیں جبکہ اسٹاک مارکیٹوں میں مندی غالب ہے۔

یونانی مالی بحران کے تناظر میں آج یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں آغاز سے ہی مندی دیکھی گئی۔ اُدھر ایشیائی مالی منڈیوں میں مندی کا رجحان غالب رہا۔ جرمن بازارِ حصص میں کاروباری حضرات کو خاصا نقصان رہا کیونکہ کئی حصص کی قیمتوں میں شدید کمی واقع ہوئی۔ جرمن بازارِ حصص ڈاکس میں حصص کی قیمتیں چار فیصد نیچے چلی گئی ہیں۔ ایسی ہی صورت حال پیرس اور لندن کی اسٹاک مارکیٹوں کی بھی ہے۔ یونان پر دیوالیہ پن کے منڈھلاتے سیاہ بادلوں کے باعث انیس ملکوں کے یورو زون کی کرنسی یورو کی قدر کمی کے بعد یہ 1.1 ڈالر سے کم کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں سن 2011 کے بعد آج 29 جون کا دِن انتہائی گراوٹ کا خیال کیا گیا ہے کیونکہ ایک دن میں حصص میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی۔ یونانی اسٹاک مارکیٹ کو سات جولائی تک بند کر دیا گیا ہے۔

اُدھر یورپی کمیشن کے اکنامک امور کے کمیشنر پیئر ماسکوویسی کا کہنا ہے کہ یونان کو ممکنہ دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے کمیشن کے سربراہ ژاں کلُود یُنکر آج پیر کے روز نئی تجاویز مرتب کر یں گے۔ موسکوویسی نے ایک فرنچ ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی پیکج کی بات چیت جب تعطلی کا شکار ہوئی تب یونان ڈیل سے چند سینٹی میٹر ہی دور تھا۔ یورپی کمیشن کے اقتصادی امور کے کمیشنر کے مطابق ینُکر اپنی تجاویز میں واضح کریں گے کہ فریقین مفاہمت کے لیے کس راستے کا انتخاب کریں تاکہ انتہائی خراب اور سنگین صورت حال سے گریز کیا جا سکے۔ موسکوویسی کے مطابق مذاکرات میں ابھی بھی پیش رفت کی گنجائش موجود ہے۔ اِسی مناسبت سے فرانسیسی وزیر خزانہ مشیل ساپاں کا کہنا ہے کہ یونان اور قرض دہندگان کے درمیان مذاکرات کسی وقت شروع ہونے کا قوی امکان ہے۔

مالی بحران کے مزید گہرا ہونے پر وزیراعظم الیکسِس سپراس نے اتوار کی شام میں چند مالیاتی فیصلے کیے۔ اقتصادی مشکلات کے شکار یورپی ملک کی حکومت نے ایک ہفتے کے لیے تمام بینکوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اِس کے علاوہ بینکوں میں رکھے سرمائے پر بھی حکومتی کنٹرول کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ یونان کے تمام بینک چھ جولائی تک بند رہیں گے۔ اسی طرح نقد رقم مہیا کرنے والی خود کار مشینوں (ATMs) سے ایک وقت میں صرف 60 یورو نکالے جا سکیں گے۔ دوسری جانب یونانی وزیر اعظم سِپراس نے ملکی بینکوں کے تمام کھاتہ داروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اُن کی رقوم محفوظ ہیں۔ ایتھنز حکومت نے بین الاقوامی قرض دہندگان کی مقرر کردہ بیل آؤٹ تجاویز پر ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ریفرنڈم آئندہ اتوار یعنی پانچ جولائی کو ہو گا۔

مبصرین یونان کے اقتصادی بحران کو جدید دور کا انتہائی سنگین بحران قرار دے رہے ہیں۔ یونانی مالیاتی بحران کے اثرات یونانیوں پر بھی ظاہر ہونے لگے ہیں۔ انہیں فکر لاحق ہو گئی ہے کہ بینکوں میں اُن کے کھاتوں کا مستقبل کیا ہو گا۔ ایتھنز کے ایک رہائشی ایوجینیا گیکو کا کہنا ہے کہ اُس جیسے اور بہت سارے لوگ یقین نہیں کرتے کہ ایسی صورت حال پیدا ہو گی۔ گیکُو کے مطابق یونانی اِس کوشش میں ہیں کہ وہ کسی بدحواسی کا شکار نہ ہوں۔ رقم مہیا کرنے والی خود کار مشینوں پر ایتھنز سمیت دوسرے شہروں میں لمبی لمبی قطاریں پیر کی صبح سے ہی نظر آنا شروع ہو گئی تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یونان کی ایک چوتھائی آبادی اِس وقت بیروزگار ہو چکی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours