سائنسدان 100 برس میں پہلی بار ہیلوسیجینیا نامی عجیب سمندری جاندار کا مکمل ڈھانچہ دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

یہ ننھی سمندری مخلوق 50 کروڑ سال قبل پائی جاتی تھی لیکن اب تک ملنے والے اس کے تمام ڈھانچوں میں سر کا حصہ شامل نہیں تھا۔

اب کینیڈا میں ملنے والے فوسلز میں پہلی بار اس کے سر کی ہڈیاں بھی ملی ہیں جس سے پہلی بار اس مخلوق کا چہرہ سامنے آیا ہے۔

یہ تحقیق نیچر نامی رسالے میں شائع ہوئی ہے۔

یہ نیا رکاز یا فوسل کینیڈا میں برج شیل کے علاقے سے دریافت ہوا اور سائنسدانوں کو پتہ چلا کہ اس جاندار کا سر چمچہ نما تھا۔

اس تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف کیمبرج کے ڈاکٹر مارٹن سمتھ کا کہنا ہے کہ ’یہ تو کسی دوسری دنیا سے آئی مخلوق کو دیکھنے جیسا ہے۔‘

ہیلوسیجینیا کا پہلا ڈھانچہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ قبل دریافت ہوا تھا اور جب سے یہ سائنسدانوں کی دلچسپی کا باعث ہے۔

یہ سمندری جاندار صرف دو سینٹی میٹر لمبا اور انسانی بال سے بھی پتلا اور انتہائی عجیب تھا۔

اس کے ٹیوب جیسے مختصر جسم کے ایک جانب تو بڑی بڑے نوکیلے مہروں کے جوڑے تھے جبکہ دوسری جانب پنجے نما شے لٹکی ہوئی تھی۔

ڈاکٹر سمتھ کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب پہلی بار اس مخلوق کے بارے میں باقاعدہ طور پر معلومات سامنے لائی گئیں تو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ یہ سیدھی کس طرف سے ہے۔

ان کے مطابق حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے پیر کس جانب اور کمر جس جانب تھی۔

انھوں نے کہا کہ اب بھی اس بارے میں سائنسدان مخمصے کا شکار ہیں کہ ہیلوسیجینیا کا سر کس طرف اور دم کس طرف تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours