ایک نئے مالیاتی ادارے ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے قیام پر معاہدے کے چین کے دارلحکومت بیجنگ میں اہم اجلاس ہو رہا ہے۔ اجلاس میں تمام رکن ممالک بینک کی شرائط و ضوابط پر دستخط کریں گے۔

خیال رہے کہ یہ بینک ورلڈ بینک اور ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک کی طرح کا مالیاتی ادارہ ہوگا۔

اس موقعے پر 57 ممالک کے مندوبین ان آرٹیکلز (مضامین) پر دستخط کریں گے جس میں ہر رکن ملک کے حصے اور بینک کے ابتدائی سرمایے کا ذکر ہے۔

اس کے بانی ارکان میں برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا جیسے اہم ممالک شامل ہیں جبکہ چین اور بھارت اس کے دو بڑے سرمایہ کار ہیں۔

جاپان اور امریکہ اے آئی آئی بی کے مخالف ہیں اور وہ دونوں ممالک اس میں شامل نہیں ہیں۔

اس نئے مالیاتی ادارے کے گورنینس کے معیار پر امریکہ نے سوال اٹھائے ہیں اور اس کے خیال میں اس کا مقصد چین کے ’سافٹ پاور‘ کو پھیلانا ہے۔

خیال رہے کہ اے آئي آئی بی کا قیام اکتوبر میں عمل میں آیا تھا اور اس میں چین کی سربراہی میں 21 ممالک شامل تھے۔ یہ بینک براعظم ایشیا میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچوں کے منضوبوں کو فنڈ کرے گا۔

اس میں ایشیا، مشرق وسطی اور لاطینی امریکہ کے بیشتر ممالک شامل ہیں اور چین کی سربراہی والے اس بینک کے قیام کو چین کی سفارتی اور سٹریٹیجک کامیابی کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔

بیجنگ میں بی بی سی کے نمائندے مارٹن پیشنس کا کہنا ہے کہ یہ چین کے ان مختلف اداروں میں سے ایک ہے جسے چین نے اپنے اقتصادی ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے قائم کیا ہے۔ ورلڈ بینک جیسے بڑے عالمی مالیاتی ادارے میں چین کا اثررورسوخ نہ ہونے کی وجہ سے یہ مالیاتی ادارہ قائم کیا گیا ہے۔

ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک 50 ارب امریکی ڈالر کے سرمائے سے شروعات کرے گا جسے رفتہ رفتہ ایک کھرب امریکی ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔

مندوبین نے مئی میں خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ اس میں چین کا حصہ 30-25 فی صد ہوگا جبکہ دوسرا سب سے بڑا شراکت دار بھارت ہوگا جس کا حصہ 15-10 فی صد ہوگا۔

روئٹرز کے مطابق چین کے وزیر مالیات لو جیویئی نے پیر کو کہا کہ انھیں یہ اعتماد ہے کہ اے آئی آئی بی رواں سال کے اختتام سے قبل اپنا کام کاج شروع کر دے گا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours