مصر کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما سینا میں اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی تنظیم کے حملوں میں ایک سو شدت پسند اور 17 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔


بعض اطلاعات کے مطابق بدھ کو ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے۔


مصری فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی سینا صوبے کے علاقے شیخ زوید میں شدت پسندوں نے پانچ سکیورٹی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔


مصر کی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل محمد سمیر نے بتایا کہ بدھ کی صبح درجنوں شدت پسندوں نے شیخ زوید کے علاقے میں چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔


انھوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔


اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی تنظیم کے سینا میں ایک اتحادی نے انٹرنیٹ پر ایک بیان شائع کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 15 سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے اور تین خودکش حملے کیے گئے۔


دو سال قبل مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے شروع کی گئی شدت پسند کارروائیوں میں یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔


ان کارروائیوں میں اب تک 600 پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔


ادُھر دارالحکومت قاہرہ کے مغربی علاقے میں پولیس حکام کے مطابق کالعدم سیاسی جماعت اخوان المسلمین کے ایک سابق رکنِ پارلیمان سمیت نو افراد ایک جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔


وزارتِ داخلہ کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد اخوان المسلمین کے رکن تھے اور یہ’ دہشت گردی‘ کی منصوبہ بندی کے لیے جمع ہوئے تھے جسے ناکام بنا دیا گیا جبکہ اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ یہ افراد اس کمیٹی کا حصہ تھے جو حراست میں لیے جانے والے افراد اور جماعت کے ہلاک ہونے والے کارکنوں کے اہلخانہ کی مدد کرتی ہے۔


فوجی یرغمال


سکیورٹی اور فوجی حکام نے امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ کم از کم 30 فوجی ہلاک اور 40 زخمی ہوئے ہیں اور کئی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔


حکام کے مطابق دو چیک پوسٹیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔


العرش جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر اسامہ السید نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ہسپتال میں 30 لاشیں لائی گئیں ہیں اور ان میں سے بعض فوجی وردی میں تھیں۔


جھڑپوں کے دوران شیخ زوید کے رہائشی سلیمان السید نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ’ ہمیں گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، جھڑپیں اس وقت جاری ہیں اور میں نے کچھ دیر پہلے پانچ ٹیوٹا جیپ دیکھی ہیں جس پر نقاب پوش مسلح افراد سوار تھے اور کالے جھنڈے لہرا رہے تھے۔


واضح رہے کہ شمالی سینا میں گذشتہ اکتوبر میں العریش میں ایک چیک پوسٹ پر حملے میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد سے اس علاقے میں ایمرجنسی اور کرفیو نافذ ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours