برطانیہ کے وزیر دفاع مائیکل فیلن برطانوی پارلیمنٹ سے اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی تنظیم کے اہداف کو شام میں نشانہ بنانے کی اجازت مانگیں گے۔


برطانوی فضائیہ ستمبر سے عراق میں ’دولت اسلامیہ‘ کے اہداف پر بمباری کر رہی ہے لیکن وزیر دفاع اب پارلیمنٹ کو شام میں بھی ان کے اہداف کو نشانہ بنائے جانے پر غور کرنے کا کہیں گے۔


وزیر دفاع پارلیمنٹ سے کہیں گے کہ ایسا کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے لیکن ایسا اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک ایوان نمائندگان اس کی اجازت نہ دے دیں۔


وہ اس بات کا بھی عندیہ دیں گے کہ دہشت کارروائیاں جیسے کہ تیونس کے شہر سوس میں کی گئی کے پیچھے شام میں ’دولت اسلامیہ‘ کے ہونے کا خدشہ ہے۔


یاد رہے کہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مقررہ اہداف پر بمباری کرنے کے لیے 2013 میں اجازت مانگی تھی لیکن ان کو اس میں ناکامی ہوئی تھی۔


برطانوی پارلیمنٹ نے عراق میں شدت پسندوں کے اہداف پر بمباری کی اجازت پچھلے سال دی تھی۔ تاہم اس وقت پارلیمنٹ سے شام میں اہداف پر بمباری کے حوالے سے نہیں پوچھا گیا تھا۔


بی بی سی کیے سیاسی مدیر نک روبنسن کا کہنا ہے کہ حکومت ایک بار پھر شام پر ووٹ میں شکست کھانے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ایسا صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ کیونکہ ان کو لیبر جماعت سے یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours