دنیا بھر میں لاکھوں غریب بچے اپنی زندگی کا اچھے طریقے سے آغاز نہیں کر پاتے اور غربت کی وجہ سے زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یونیسف نے عالمی برادری سے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے واضح کیا ہے کہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے بچوں کو بھی اقوام متحدہ کے 2030ء کے نئے اہداف کا حصہ بنایا جائے گا۔ عالمی رہنما اسی سال اِن نئے ترقیاتی مقاصد کو مقرر کرنے کے لیے مل رہے ہیں، جن میں غربت کا خاتمہ، بچوں میں شرح اموات میں کمی اور تحفظ ماحول بھی شامل ہیں۔ یہ نئے مقاصد اقوام متحدہ کے اُن آٹھ ہزاریہ اہداف کی جگہ لے لیں گے، جن کی میعاد اِسی سال ختم ہو رہی ہے۔

یونیسیف کے مطابق عالمی سطح پر ہزاریہ اہداف کے حصول کی کوششوں کے باوجود چھ سو ملین بچے ابھی بھی انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور اِن کی یومیہ آمدنی صرف سوا ڈالر ہے۔ اِس کے علاوہ تعلیم سے دور، کم خوراکی کے شکار اور مناسب طبی سہولیات سے محروم بچوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

یونیسیف کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر انتھونی لیک نے ایک بیان میں کہا:’’ہزاریہ اہداف نے دنیا کی توجہ بچوں کی جانب مبذول کرائی اور ساتھ ہی ہم پر یہ بھی واضح کیا کہ ہم کتنے زیادہ بچوں کو نظر انداز کر رہے ہیں‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ پسماندہ بچوں کی زندگی اور اُن کا مستقبل بہت اہم معاملات ہیں:’’یہ صرف اِنہی کے لیے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اِن کے خاندان اور معاشرے کے لیے بھی ہیں‘‘۔یونیسیف کے مطابق عالمی سطح پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ 1990ء کی دہائی میں بچوں کی شرح اموات12.7 فیصد تھی، جو اب نصف سے بھی کم ہو گئی ہے۔ یونیسیف کے مطابق خوشحال خاندانوں کے مقابلے میں موت کے منہ میں چلے جانے والے غریب گھرانوں کے بچے کی تعداد دگنی ہے۔



اقوام متحدہ کے مطابق اکثر حکومتیں اُن بچوں اور کمیونیٹیز پر زیادہ توجہ دیتی ہیں، جن تک رسائی آسانی سے ممکن ہوتی ہے اور اِس طرح اصل مستحق بچے امداد سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یونیسیف نے بتایا کہ اگر یہ رجحان اسی طرح سے جاری رہا تو سب صحارا کے غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والی تمام لڑکیوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کے لیے مزید سو سال چاہیے ہوں گے۔ اسی طرح اگر عالمی برادری نے اپنی کوششوں کو مزید تیز نہ کیا تو اگلے 15 برسوں میں لاکھوں بچے ایسی بیماریوں سے ہلاک ہو جائیں گے، جن کا علاج ممکن ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours