امریکی محکمہ خارجہ نے دہشت گردی سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2014 میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک تہائی اضافہ ہوا اور گذشتہ سال کے مقابلے میں 80 فیصد زیادہ ہلاکتیں ہوئی۔


امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2014 کے دوران پاکستان، فلپائن، نیپال اور روس میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔


رپورٹ کے مطابق دہشت گردی میں اضافے کی بڑی وجہ عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ، نائجیریا میں بوکو حرام اور افغانستان میں طالبان کی کارروائیاں ہیں۔


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2014 میں دہشت گردی کے واقعات میں 33 ہزار افراد اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔


برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2014 میں دنیا کے 95 ممالک شدت پسندی کے 13 ہزار 463 واقعات پیش آئے اور اس میں 32 ہزار سات سو زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ گذشتہ سال شدت پسندوں نے نو ہزار چار سو افراد کو اغوا کیا اور یہ تعداد سال 2013 کے مقابلے میں دوگنی ہے۔


ایران سے جوہری پروگرام پر بات چیت کے برعکس ایران کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے شدت گروپوں کی پشت پناہی روکی نہیں ہے اور ان میں لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس شامل ہیں


رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال شدت پسندی کے 20 واقعات میں سو سے زائد افراد مارے گئے۔ ان واقعات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں موصل میں ہوئیں جہاں دولتِ سالامیہ نے ایک جیل پر حملہ کر کہ670 شیعہ مسلمان قیدیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ دوسرے واقعے میں پاکستان کے شہر پشاور میں طالبان نے بچوں کے اسکول پر حملہ کرکے بچوں سمیت ڈیڑھ سو افراد کو ہلاک کر دیا تھا


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ کی عالمی سطح پر شدت پسندی کی کارروائیوں میں کمی آئی ہے جبکہ دولتِ اسلامیہ دنیا کا سب سے بڑا شدت پسند گروپ بن گیا ہے اور اس میں بڑی تعداد میں غیر ملکی جنگجو شامل ہو رہے ہیں۔






’دسمبر کے آخر تک 16 ہزار غیر ملکی دہشت گرد شام گئے اور تعداد گذشتہ 20 سال میں کسی بھی عرصے کے دوران پاکستان، افغانستان، عراق، یمن اور صومالیہ جانے والے شدت پسندوں سے زیادہ ہے۔‘
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours