سندھ میں گرمی کی لہر کی وجہ سے کم از کم 120 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات کراچی شہر میں ہوئی ہیں جہاں حالیہ دنوں درجۂ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

شدید گرمی کے سبب شہر میں بجلی کی اضافی طلب رہی اور اسی کی وجہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری رہی۔

کراچی کے جناح ہسپتال میں ایمرجنسی شعبے کی سربراہ نے کہا کہ مرنے والوں میں زیادہ تعداد عمر رسیدہ افراد کی تھی۔

ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ ’لو کے شکار لوگوں کو ہسپتال لایا گیا جنھیں تیز بخار تھا اور ان کے حواس کام نہیں کر رہے تھے، ان میں پانی کی کمی تھی اور ان پر بے ہوشی کے دورے پڑ رہے تھے۔‘

صوبائی سیکریٹری صحت سعید منگنیجو نے اے ایف پی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’گذشتہ دو دنوں کے دوران کراچی میں 114 جبکہ دیگر علاقوں میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘

سعید منگنیجو نے بتایا کہ ’جناح ہسپتال میں 75، لیاری جنرل ہسپتال میں نو، سول ہسپتال میں دو اور عباسی شہید ہسپتال میں 24 افراددم توڑ گئے۔‘


ان کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹروں اور دیگر میڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ جبکہ ادویات کی فراہمی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ دو روز میں اس نے 30 سے زائد افراد کو مردہ حالت میں ہپستالوں میں پہنچایا 
اسی عرصے میں ایدھی سرد خانے میں لاشوں کی آمد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔


ایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکار انور کاظمی کا کہنا ہے کہ قدرتی طور پر ہلاک ہونے والے لوگوں کی میتیں بھی بڑی تعداد میں سرد خانے لائی گئی ہیں کیونکہ لواحقین کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں سخت گرمی کی وجہ سے میتیں خراب نہ ہو جائیں۔
دوسری جانب شہر کے کئی علاقوں میں گرمی کے دوران بجلی کی عدم فراہمی نے لوگوں کو مشتعل کردیا۔

ابو الحسن اصفہانی روڈ اور گلشن اقبال سمیت کئی علاقوں میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ بجلی کی عدم دستیابی نے شہر میں جاری پانی کی قلت کو بھی سنگین کردیا ہے۔

کے الیکٹرک کے مطابق گرمی کے باعث بجلی کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ فیلڈ فورس نے کافی حد تک فالٹ دور کردیے ہیں۔ فیڈرل بی ایریا، گلشن، نارتھ ناظم آْباد، نارتھ کراچی، جمشید روڈ، ابو الحسن اصفہانی روڈ، شاہ فیصل اور کورنگی کے علاقے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ترجمان کے مطابق مشتعل افراد کے حملوں کے سبب ان علاقوں میں فالٹس کی درستگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے مرمت کے کام پر مامور عملے کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کردیا گیا ہے اور اگلے دس سے بارہ گھنٹوں میں صورت حال میں واضح بہتری آئے گی۔

پاکستان کے محکمۂ موسمیات کے مطابق پیر کو شدید گرمی اور حبس والا موسم رہے گا جبکہ موسم کی تندی میں منگل سے کمی کا امکان ظاہر کیا گيا ہے۔

آج تک کراچی میں سب سے زیادہ درجۂ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ سنہ 1979 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

محکمۂ موسمیات کے ایک ڈائریکٹر محمد حنیف نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ گرمی کی یہ شدت پری مون سون بارشوں یا مون سون کی ابتدائی بارشوں کے ہونے تک برقرار رہے گی۔

انھوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں سنیچر کو پہلی بارش ہوئی ہے اور اب ان بارشوں کا دوسرا دور ہو گا جس کی وجہ سے پنجاب کے 90 فیصد علاقے اور سندھ کے 68 فیصد علاقے میں بارشیں ہوں گی۔

تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک ملنے والے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال مون سون کمزور ہو گا اور گرمی کی لہر کچھ عرصہ تک چلے گی۔
خیال رہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں گذشتہ ماہ گرمی کی لہر میں کم از کم 1700 افراد ہلاک ہوئے تھے
۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours