لاطینی امریکہ کے ملک گوئٹے مالا میں حکومتی کرپشن کے خلاف ایک 62 سالہ شخص کے دو سو کلو میٹر طویل مسافت پر مشتمل احتجاجی مارچ کے اختتام پر ان کا واہلیانہ استقبال کیا گیا۔

گوئٹے مالا سٹی پہنچنے پر اوسوالڈو اچووا کے مداحوں اور حامیوں کی جانب سے بھر پور استقبال کیا۔

اوسوالڈو اچووا کا کہنا ہے تھا وہ بھارتی رہنما گاندھی سے بہت زیادہ متاثر ہیں اور معاشرتی، سیاسی اور زرعی سطح پر تبدیلیاں چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ متعدد کرپشن سکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد گوئٹے مالا کے نائب صدر روکسونا بالڈیٹی اپنا عہدہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

وہ تنکوں سے بنا ہوا ہیٹ پہنے اور اپنی گردن کے گرد قومی پرچم لپیٹے ایک ہفتہ قبل اپنے آبائی شہر کوئٹزلٹینانگو سے روانہ ہوئے تھے۔ وہ ’کوئسوٹ‘ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں



اوسوالڈو اچووا اپنے احتجاجی مارچ کے دوران بھوک ہڑتال پر بھی تھے اور انھوں نے صرف چائے اور جوس پر گزارا کیا تھا۔ پیدل مارچ کے دوران ان کے پاؤں چھلنی ہوگئے اور ان کا چار کلوگرام سے زیادہ وزن کم ہوگیا۔

دارالحکومت پہنچنے پر انھوں نے اپنے ہم وطنوں کو سیاستدانوں کی اس مبینہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے کا پیغام دیا جس کے باعث وہ عوام کے پیسے کے امیر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب صدر پیریز مولینا کا کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط اقدام نہیں اٹھایا اور آئندہ جنوری میں اپنے عہدے کی مددت پوری ہونے تک وہ اپنے عہدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ صدر پیریز مولینا کو فوج کی حمایت بھی حاصل ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours