بھارتی ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 97 ہوگئی جبکہ مزید 42 افراد ابھی بھی مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق ملاڈ کے علاقے مال ونی اور لکشمی نگر کی کچی آبادیوں سے بتایا جاتا ہے۔

ممبئی پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی شام اس وقت پیش آیا تھا جب یہ افراد بارش کے بعد خوشگوار موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے ممبئی کے نواحی علاقے ملاڈ گئے تھے لیکن بعض متاثرین کے مطابق یہ واقعہ کئی دنوں تک جاری رہا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ملاڈ میں شراب کی ایک دکان سے دیسی شراب خریدی جسے پینے کے بعد ان کی طبیعت بگڑنے لگی۔

ممبئی پولیس کے ترجمان ڈپٹی کمشنر دھننجے کلکرنی نے کہا: ’مال ونی کے علاقے میں نقلی شراب فروخت کے الزام میں ممتا یادو اور فرانسس ڈی میلو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ڈی میلو کے گھر سے چھ گیلن دیسی شراب برآمد کی گئی ہے۔‘پولیس کے ترجمان کے مطابق اس معاملے میں اب تک تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ آٹھ پولیس اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہ غریب اور مزدور لوگ ہوتے ہیں جو لائسنس شدہ دوکانوں میں فروخت ہونے والی شراب خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔

مالوني کے جراسک پارک علاقے میں رہنے والے پیرومل كونڈر میونسپل کارپوریشن کی کوڑے اٹھانے والی گاڑی پر کام کرتے ہیں۔

پیرومل کے رشتہ دار شکتیول ناگا بابا صاحب امبیڈكر ہسپتال میں آئی سی یو میں داخل تھے۔اتوار کی شام ان کا انتقال ہو گیا۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پیرومل نے کہا: ’شكتیول مزدوری کرتے تھے۔ جمعہ کی رات جب میں کام سے لوٹا تو میرے دوست نے بتایا کہ شكتیول کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی ہے۔ ہم نے فوری طور پر انھیں ہسپتال میں داخل کرایا۔‘

جراسک پارک بستی میں رہنے والے محبوب شیخ رکشہ چلا کر اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے تھے۔ زہریلی شراب کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔

محبوب کی بیوہ پروین نے بتایا: ’میرے شوہر روزانہ شام شراب پی کر ہی گھر آتے تھے۔ میں جانتی تھی کہ وہ بستی میں ہی ملنے والی دیسی شراب پیتے ہیں۔ بدھ کی شام وہ ہمیشہ کی طرح شراب پی کر آئے۔ جمعرات کی صبح وہ سینے میں جلن کی وجہ سے جاگ گئے۔ ہم فوری طور پر انھیں ہسپتال لے کر گئے لیکن ان کی موت ہو گئی۔‘

خیال رہے کہ غیر قانونی طور پر تیار کی جانی والی دیسی شراب پورے بھارت میں دستیاب ہوتی ہے اور خاصی مقبول بھی ہے کیونکہ ایک تو یہ سستی ہوتی ہے اور دوسرے زیادہ نشہ آور بتائی جاتی ہے۔عموماً اس شراب کو زیادہ نشہ آور بنانے کی کوشش میں اس میں ایسے کیمیکل ملا دیے جاتے ہیں جو بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔

بھارت میں ماضی میں بھی زہریلی شراب پینے سے ہلاکتوں کے کئی بڑے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

سنہ 2012 میں مغربی بنگال میں بھی دیسی زہریلی شراب پینے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبلہ سنہ 2009 میں بھی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں زہریلی شراب زہریلی شراب نے 107 افراد کی جان لے لی تھی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours