وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت مشرقی پاکستان میں مداخلت اور پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ عزائم کے اظہار کے بارے میں عالمی برادری کو اعتماد میں لے گی۔
انھوں نے یہ بات سینیٹ میں پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے سنہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج کے خلاف مزاحمت کاروں کی مدد کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے یہ اعتراف ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی کوششوں کے پس منظر میں یہ بھارتی بیان بدقسمتی ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ نا صرف یہ کہ ایسے بیانات ماحول کو خراب کرتے ہیں بلکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کی خواہش پر سوالیہ نشان بھی ثبت کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس طرح کے بیانات عوام کو اشتعال دلوا کر امن کے لیے زمین تنگ کرنے کی کوششوں کے مترادف ہیں۔
بھارت کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے یہ اعتراف کے اس کی ایجنسیاں پاکستان کے خلاف کام کرتی رہی ہیں، یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت ایک پالیسی کے تحت پاکستان مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی مدد کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا کہ بھارتی وزیراعظم کا یہ بیان چند روز قبل بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے اس بیان کے تناظر میں دیکھنا چاہیے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کا مقابلہ دہشت گردی سے کیا جانا چاہیے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے بنگلہ دیش میں اپنی تقریر کے دوران اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کے حصول کے لیے بھی اپنا مقدمہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ’یہ المیے کی بات ہے کہ بھارت جو اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قرادادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے، اورسنہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں مداخلت کا اقرار بھی کرتا ہے اور اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے کا خواہش مند ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے یہ بیانات بنگلہ دیش میں جاری کیے ہیں جو اس پڑوسی ملک میں پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کے مترادف ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours