کراچی کی ایک عدالت نے سافٹ ویئر کمپنی ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ اور دیگر آٹھ ملزمان کے خلاف 13 جون تک چالان پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ ملزمان کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر جیل سپرنٹینڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
جوڈیشل میجسٹریٹ نور محمد بلوچ کی عدالت میں سماعت کے موقعے پر ایف آئی اے کے وکیل نے چالان پیش کرنے کے لیے مزید دو ہفتے مہلت دینے کی درخواست کی۔
ایف آئی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایگزیکٹ کے دفاتر سے سینکڑوں کمپیوٹر برآمد ہوئے ہیں، جنھیں ڈی کوڈ کیا جارہا ہے، اور فورینسک رپورٹ بھی جلد متوقع ہے۔ کمپنی کے بینک اکاؤنٹوں اور آف شور کمپنیوں تک رسائی حاصل کرلی گئی ہے جن کی تحقیقات جاری ہیں، اور ان تمام تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔
ایگزیکٹ کے وکیل نعیم قریشی نے ایف آئی اے کی درخواست کی مخالفت کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کے قوانین کے تحت 14 روز کے اندر تحقیقات مکمل کرکے چالان پیش کرنا ہے، لہٰذا مزید مہلت نہ دی جائے۔
جوڈیشل میجسٹریٹ نور محمد بلوچ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایف آئی اے حکام کو سنیچر کو چالان پیش کرنے کی ہدایت کی۔
ایگزیکٹ کے وکیل نعیم قریشی نے نشاندہی کی کہ ملزمان کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، جبکہ ان کے دو موکلوں کو عدالتی حکم پر جیل بھیجنے کے بجائے ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں رکھا ہے۔
عدالت نے جیل سپرنٹینڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا حکم صادر کیا اور دو ملزمان کو ایف آئی اے کے حوالے کرنے پر وضاحت طلب کر لی ہے۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے جعلی ڈگریوں کے معاملے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنی ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ، وقاص عتیق، ذیشان انور، ذیشان احمد، محمد صابر، کمپنی کے نائب صدر عمران احمد، ایسوسی ایٹ نائب صدر محمد رضوان، عدنان صبور اور انجینیئر عاطف حسین کو فریق بنایا ہے۔ یہ تمام افراد زیر حراست ہیں۔
سافٹ ویئر بنانے کے حوالے سے شہرت رکھنے والی ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف یہ کارروائی امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی خبر سامنے آنے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں ایگزیکٹ پر دنیا بھر میں جعلی اسناد جاری کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours