آج سے ٹھیک ایک برس قبل دس جون 2014ء کو دہشت گرد تنظیم ’اسلا مک اسٹیٹ‘ عراق میں داخل ہوئی تھی۔ یہ تنظیم شمالی عراق کے کئی علاقوں کو روندتی ہوئی موصل تک جا پہنچی تھی اور اس نے دو ملین آبادی والے اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔
موصل پر قبضے کے سفر کے دوران آئی ایس کے جنگجوؤں نے دہشت، تشدد، تباہی اور ظلم کی ایسی داستانیں چھوڑی تھیں، جنہیں سن اور دیکھ کر آج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اپنے پختہ عزم کا مظاہرہ کرنے کے لیے سرعام سر قلم کیے گئے، خواتین کو اغوا کیا گیا، اُنہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور لوگوں کو زبردستی مسلمان بنایا گیا۔ اِس دوران جس کسی نے بھی فرار ہونے کی کوشش کی، اُسے اِس کی قیمت اپنی جان کی صورت میں چکانا پڑی۔
گزشتہ برس دس جون کو جب آئی ایس موصل میں داخل ہوئی تو ہزاروں افراد اربیل کی جانب فرار ہوئے، جو نیم خود مختار کردستان کا صدر مقام ہے۔ سرحدی پولیس کے کمانڈر راضیر ایمیدر اُس وقت موصل میں تعینات چالیس ہزار عراقی فوجیوں کے طرز عمل پر آج بھی حیرت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ تمام فوجی آئی ایس کے چند سو جنگجوؤں سے ڈر کر ایک دم فرار ہو گئے اور اپنے پیچھے جدید ہتھیار، بکتر بند گاڑیاں، عسکری ساز و سامان اور اسلحہ بارود چھوڑ گئے۔ یہ تمام چیزیں آئی ایس کے ہاتھ لگ گئیں۔
موصل کے بعد آئی ایس نے کرد علاقوں کا رخ کیا، جہاں انہیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اربیل کے میئر نہاد کویا کے مطابق،اس موقع پر مجھے ڈر تھا کہ پچھلے برسوں کے دوران جو کچھ ترقی ہوئی ہے، وہ سب کچھ تباہ ہو جائے گی۔ شکر ہے کہ ہمارے پیش مرگہ سپاہیوں نے اس بڑی تباہی سے ہمیں محفوظ رکھا۔
اس دوران امریکا اور اس کے اتحادیوں نے فضائی حملے کرتے ہوئے کرد جنگجوؤں کو مدد فراہم کی۔ دوسری جانب ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی پیش قدمی جاری رہی اور ظلم و ستم کی نئی داستانیں رقم ہوتی رہیں۔ اس دوران ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے روا رکھے جانے والے تشدد کی کئی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئیں۔ آئی ایس کے خوف سے شہری ایک سے دوسری جگہ نقل مکانی کرتے رہے۔
دریں اثناء ’اسلامک اسٹیٹ‘ عراق و شام کے متعدد علاقوں پر قابض ہو چکی ہے اور یہ علاقے اس کی اعلان کردہ خلافت میں شامل ہیں۔ ابوبکر البغدادی نے 29 جون 2014ء کو اپنی اس خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا۔ کئی دیگر ممالک میں موجود شدت پسند بھی البغدادی کے ہاتھوں پر بیعت کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس دوران آئی ایس سے منسلک ایک گروپ نے لیبیا کے شہر سرت کو بھی اپنی قبضے میں لینے کا دعوٰی کیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق آئی ایس کے خلاف فضائی بمباری میں اب تک اس تنظیم کے دس ہزار سے زائد شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ واشنگٹن حکومت کے خیال میں دس ماہ سے جاری اس فضائی آپریشن کے نتیجے میں عراق میں آئی ایس کے زیر کنٹرول علاقوں میں تقریباً پچیس فیصد تک کی کمی ہوئی ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours