وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو سکیورٹی سے متعلق حساس علاقوں میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ ان علاقوں میں وفاق سے زیر اتنظام قبائلی علاقے اور گلگت بلتستان بھی شامل ہیں۔ پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اگر کوئی غیر سرکاری تنظیم اجازت نامہ حاصل کیے بغیر ان علاقوں میں کام کرے گی تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

وزیر داخلہ کے بقول یہ فیصلہ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی ہزاروں غیر سرکاری تنظیموں میں سے 38 سے 40 فیصد تنظیمیں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ این جی اوز سے متعلق پالیسی تین ماہ میں مکمل کر لی جائے گی جبکہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی تمام غیر سرکاری تنظیموں کو چھ ماہ تک کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس کے بعد نئی پالیسی کے تحت اُن کی رجسٹریشن کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ پر لگائی جانے والی پابندی برقرار ہے تاہم پاکستان میں ان کے دفاتر کی تعداد 70 سے کم کرکے 13 کر دی گئی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ تنظیم سنہ 1997 سے پاکستان میں رجسٹرڈ ہے تاہم سنہ 2012 میں ایک واقعے کے بعد خفیہ اداروں کی رپورٹ اس تنظیم کے حق میں نہیں تھی تاہم اس وقت کی حکومت نے اس تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔

واضح رہے کہ اسی تنظیم سے وابستہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُنھوں نے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اُسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی فورسز کی معاونت کی تھی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس تنظیم نے سنہ 2014 میں نئی رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہے جس پر کام ہو رہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کو نئے ویزے جاری نہیں کیے جا رہے، سوائے اُن افراد کے جن کے ویزوں کی درخواستوں پر پہلے سے ہی کام ہو رہا ہے۔

چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ غیر سرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کی ذمہ داری اقتصادی امور کی ڈویژن سے لے کر وزارت داخلہ کے سپرد کرد ی گئی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی غیر سرکاری تنظیم کا لبادہ اوڑھ کر ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ پاکستان میں کام کرنے والی دو غیر ملکی این جی اوز پر کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جو رجسٹرڈ تو افریقہ کے دو ممالک میں تھیں لیکن وہ پاکستان میں گلگت بلتستان اور صوبہ بلوچستان میں کام کر رہی تھیں اور وہاں سے دنیا کو غلط معلومات فراہم کر رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو غیر سرکاری تنظیمیں پاکستان کے مفاد میں اور لوگوں کی فلاح بہبود کے لیے کام کر رہی ہیں حکومت اُنھیں تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرے گی۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours