بھارت میں پولیس نے تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک صحافی کو اغوا کر کے ہلاک کیا تھا۔

صحافی سندیپ کوٹھاری کو ریاست مدھیہ پردیش میں ان کی رہائش گاہ سے اغوا کیا گیا تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ سندیپ کو اس لیے نشانہ بنایا گیا ہو کہ انھیں نے غیر قانونی کان کنی کے بارے میں خبریں دی تھیں اور اسی حوالے سے عدالت میں ایک مقدمے کی پیروی بھی کر رہے تھے۔

سندیپ کوٹھاری کی ہلاکت بظاہر بھارت میں صحافیوں پر حملوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ایک کڑی معلوم ہوتی ہے۔

40 سالہ سندیپ کوٹھاری کو جمعے کے روز ان کے گھر سے اغوا کیا گیا اور اگلے روز ان کا جھلسا ہوا جسم قریب ہی واقع ہمسایہ ریاست مہاشٹر میں ٹرین کی پٹری سے ملا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے غیر قانونی کان کنی سے منسلک تین افراد کو اس قتل کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے۔

پولیس کے اہلکار جے ایس مرکم نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ پولیس اس وقت تمام ممکنہ وجوہات پر تفتیش کر رہی ہے اور اس وقت اغوا اور قتل کی وجہ بتانا قبل از وقت ہو گا۔

بھارت میں صحافیوں کو اکثر پولیس، سیاست دان اور سرکاری افسران ہراساں کرتے ہیں۔

اس ماہ کے آغاز میں پولیس نے حکمران جماعت کے ایک سیاست دان کے خلاف صحافی جگجندر سنگھ کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ جگجندر سنگھ نے فیس بک پر سیاست دان رام مرتی سنگھ ورما کے خلاف ایک مضمون اور الزامات شائع کیے تھے۔

پیرس میں قائم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق 2015 میں پریس فریڈم انڈیکس پر بھارت 180 ممالک میں سے 136 واں درجے پر آیا تھا۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours