چین کے ھیکر امریکی حکومت کے 'آفس آف دی پرسنیل مینجمنٹ' کے کمپیوٹروں پرحملہ کرکے تقریبا" ایک سال تک خفیہ اور اھم معلومات حاصل کرتے رھے۔

اس بارے میں اطلاع 21 جون کو اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے اس موضوع سے منسوب امریکی کانگریس کی خصوصی بریفنگ کے حوالے سے دی۔

اس بریفنگ کا انعقاد ثابت کرتا ھے کہ امریکہ کی سیکیورٹی کیلئے اس ھیکنگ حملے کے انتہائی افسوس ناک اثرات برآمد ھوئے۔ بات یہ ھے کہ ھیکر امریکی سرکاری اداروں کے تقریبا" 40 لاکھ اھلکاروں اور چینی شہریت رکھنے والے ان کے رشتہ داروں، دوستوں اور اشناؤں کی تفصیلی ذاتی معلومات تک پہنچ گئے۔ ایسا کس طرح ممکن ھوا؟ روس کی یورال کی گورنمنٹ یونیورسٹی برائے معیشت کے پروفیسر، سائبر سیکیورٹی کے ماھر یاوگینی یوشوک نے ھماری ریڈیو کو انٹرویو دیتے ھوئے کہا کہ امریکہ کے ایک محفوظ ترین خفیہ نیٹ ورک تک تکنیکی لحاظ سے رسائی حاصل کرنا بہت مشکل سہی لیکن ممکن ھے۔

روس کی وفاقی ایجنسی برائے حکومتی مواصلات اور معلومات کے سابق اھل کار لفٹننٹ کرنل آندرے ماسالوویچ نے بتایا کہ ھیکروں نے نہ صرف 'آفس آف دی پرسنیل مینجمنٹ' کے کمپیوٹروں تک نا جائز رسائی حاصل کی بلکہ مختلف امریکی سرکاری اداروں کے ڈیٹا بیسیز کی خفیہ نگرانی کا بھی انتظام کر رکھا۔ تفتیش کے دوران معلوم ھوا کہ خفیہ معلومات کا زیادتر حصہ سائفر کی شکل میں نہیں ڈھالا گیا ۔ آندرے ماسالوویچ کے مطابق یہ امریکیوں کی شدید غلطی ھے۔ امریکی فریق سائبر سیکیورٹی کے میدان میں اپنی برتری کا خوب چرچا کرتا ھے لیکن ھیکنگ حملوں کے بارے میں اس کی اطلاعات سے واضح ھے کہ امریکہ سائبر سیکیورٹی کے میدان میں اکثر سنگین غلطیاں کرتا ھے۔ مطلب یہ ھے کہ یا تو امریکہ کے ھیکنگ حملوں کے زیادہ الزامات بے بنیاد ھیں یا پھر امریکی انتظامیہ غیر تجربہ کار اھل کاروں کو بھرتی کرتی ھے جو سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے سے قاصر ھیں۔
پروفیسر یاوگینی یوشوک سمجھتے ھیں کہ امریکہ چین پر پابندیاں لگانے کیلئے اس ملک پر ھرممکن الزام عائد کرنے میں کوشاں ھے کیونکہ امریکہ کی رائے میں چین نا مناسب پالیسی پرگامزن ھے۔ اس لئے واشنگٹن انتظامیہ چین کو تمام ھیکنگ حملوں کا قصور وار قرار دیتی ھے۔



لیکن اندازہ ھے کہ چین کے خلاف سائبر جنگ میں امریکہ شکست کھا رھا ھے۔ اس وجہ سے امریکی حکام چین پر نفسیاتی دباؤ بڑھانے لگیں گے خاص طور پر صدر چین شی جین پینگ کے دورۂ امریکہ سے پہلے، جو موسم خزاں میں متوقع ھے۔ مثال کے طور پر نیو یارک میں واقع مشہورھوٹل 'والڈارف اسٹوریا' کے سلسلے میں جاسوسی کے جنون کا ماحول جان بوجھ کر پیدا کیا جا رھا ھے۔ بات یہ ھے کہ اس ھوٹل میں امریکی وزارت خارجہ کے وہ عہدے داران قیام کرتے ھیں جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاسوں میں حصہ لیتے ھیں۔ رواں سال سے یہ ھوٹل ایک چینی کمپنی کی ملکیت ھے اور امریکی حکام کو خدشہ ھے کہ وھاں جاسوسی کے آلات نصب کئے جائیں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours