شمالی آئرلینڈ میں ایک عدالت نے ایک مسافر بردار طیارے کے بارے میں سماعت کی ہے جسے شمالی آئر لینڈ کے دارالحکومت بیلفاسٹ میں اتار لیا گیا تھا حالانکہ وہ طیارہ روم سے شکاگو کے لیے محوِ پرواز تھا۔

اس تبدیلی کا سبب مبینہ طور پر ایک شخص ہے جو خشک میوے اور کریکرز یعنی کرکرے بسکٹ نہ ملنے پر برہم ہو گیا تھا۔

یونائٹیڈ ایئرلائنس کو سنیچر کو بیلفاسٹ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترایا گيا اور اسے 50 ہزار لیٹر ایندھن ضائع کرنا پڑا۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے برکلے میں دا المیڈا کے رہائشی امریکی شہری جیریمیا میتھیاز تھیڈے کو گرفتار کر کے پیر کو میجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

42 سالہ تھیڈے پر طیارے کے تحفظ کو خطرے میں ڈالنے کا الزام ہے۔

ان پر بدنظمی پیدا کرنے اور کیبن کے ایک اہلکار سے مارپیٹ کرنے کا بھی الزام ہے۔

اس معاملے کی تفتیش کرنے والے پولیس اہلکار ولیم روبنسن نے کہا کہ انھیں بتایا گیا کہ پرواز کے 15 منٹ کے اندر ہی وہ اپنی سیٹ پر کھڑے ہو گئے جبکہ اس وقت تک سیٹ بیلٹ باندھے رکھنے کا نشان دیکھا جا سکتا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ طیارے کے ایک عملے نے جب انھیں اپنی سیٹ پر جانے کے لیے کہا تو انھوں نے انکار کر دیا اور وہ اس وقت تک نہیں گئے جب تک کہ انھیں خشک میوے اور کریکرز نہ دیے گئے۔شمالی آئرلینڈ کے شہر کولیرینے میں عدالت کو بتایا گیا کہ دس منٹ بعد وہ پھر اپنی سیٹ سے اٹھ گئے اور مزید خشک میوے اور کریکرز کا مطالبہ کیا لیکن انھیں منع کردیا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے چلانا شروع کردیا اور گالی دینے لگے۔

روبنسن نے بتایا کہ ان کے حرکات سکنات سے طیارے کے عملے خوفزدہ محسوس کرنے لگے اور کپتان کو مطلع کر دیا کیونکہ طیارہ بحراوقیانوس کے قریب پہنچ رہا تھا۔

عدالت کو سماعت کے دوران بتایا گیا کہ جیریمیا میتھیاز تھیڈے نے کیبن کے عملے سے جھگڑا کیا، آنے جانے کے راستے کو روکا، مسافر سیٹوں کے اوپر لگے سامان کے لاکرز کھولے اور بند کیے، باربار ٹوائلٹ جاتے رہے اور ایسا طرز عمل اختیار کیا جس سے دوسرے مسافر خوفزدہ محسوس کرنے لگے۔

روبنسن نے بتایا کہ جہاز کے پائلٹ نے تھیڈے کے ’متلون مزاج برتاؤ‘ کی وجہ سے پرواز کو بیلفاسٹ کے لیے موڑ دیا۔

ایئرلائنز نے اپنے ہرجانے کا تخمینہ ساڑھے تین لاکھ پاؤنڈ لگایا ہے۔

کونسٹیبل روبنسن نے بتایا کہ تھیڈے کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کے خلاف سازش ہے اور انھیں ’نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

وہ آئندہ ہفتے عدالت کی سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوں گے جبکہ وہ اس دوران حراست میں ہی رہیں گے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours