یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے مذاکرات کے اختتام پر یورپی رہنماؤں نے کہا ہے کہ آئندہ چند روز میں اتفاق رائے ہونے کی امید ہے۔

جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ یونان کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجاویز اہم پیش رفت ہے تاہم مزید اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ وقت کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’مجھ سمیت‘ جو بھی ان مذاکرات میں شامل تھا سب ہی چاہتے تھے کہ یونان یورو زون میں رہے۔

’یونان کی جانب سے دی جانی والی تجاویز اہم پیش رفت ہے۔ لیکن مذاکرات میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وقت کم ہے اور بہت سے اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ اس لیے ہمیں پوری توجہ کام پر دینی چاہیے۔‘

فرانسیسی صدر نے مذاکرات کے بعد کہا کہ یونان اور دیگر ممالک معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

اس سے قبل یونان نے امیروں اور کاروباری اداروں پر نئے ٹیکسوں سمیت سمجھوتے کے لیے نئی تجاویز پیش کیں۔

رکن ملکوں کے وزرائے خزانہ نے یونانی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اِن کی بنیاد پر چند دنوں کے اندر اندر اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔

یونان کو عالمی مالیاتی اداروں اور مشترکہ سکے یورو کے رکن ملکوں سے تقریباً سوا سات ارب یورو کے ہنگامی قرض کی ضرورت ہے۔

اگر جون کے اختتام سے پہلے یہ قرض نہ ملا تو یونان ڈیڑھ ارب یورو سے زیادہ مالیت کے پرانے قرض عالمی مالیاتی اداروں کو واپس ادا نہیں کر پائے گا۔

قرض کی ادائیگی میں ناکامی کا مطلب دیوالیہ پن ہو گا جس کے باعث یونان کو مشترکہ سکے سے خارج کر دیا جائے گا جو یورپی اتحاد سے اخراج پر بھی منتج ہو سکتا ہے۔

یونانی وزیراعظم ایلکسس تسیپراس نے کہا کہ انھوں نے نئی تجاویز جرمنی، فرانس اور عالمی مالیاتی اداروں کو پیش کی ہیں لیکن کئی یورپی وزرا کے بقول ابھی تک یونان کے لیے امداد کی بنیادی شرائط طے نہیں ہو سکی ہیں۔

مالیاتی ادارے اور یورپی رہنما یونان سے پینشن میں کٹوتی سمیت ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں اضافے، سرکاری شعبے کے اخراجات میں کمی، بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور بجٹ کے حجم میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

لیکن یونانی وزیراعظم نے پنشن میں کٹوتی اور بجلی کے نرخ بڑھانے سے انکار کر دیا ہے۔

یونان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے مذاکرات پانچ ماہ سے بغیر کسی نتیجے کے جاری ہیں اور عالمی مالیاتی فنڈ اور یورپی مرکزی بینک نے یونان میں اصلاحات تک کسی بھی طرح کی مزید امداد سے انکار کر دیا ہے۔

دوسری جانب یونان میں کھاتے داروں اور نجی اداروں نے گذشتہ چند روز میں بینکوں سے اربوں یورو نکال لیے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق روزانہ 70 کروڑ یورو بینکوں سے نکالے جا رہے ہیں جس سے بینکنگ نظام پر بہت زیادہ دباؤ پڑ گیا ہے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours