پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بنگلہ دیش کے قیام کے بارے میں بیان کے خلاف ایک مذمتی قرارداد پیش کی ہے جس میں اس بیان کو پاکستانی سالمیت پر حملہ قرار دیا ہے۔
یہ قرارداد سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی افواج شدت پسندی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے تاہم وہ کسی بھی غیر ملکی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دورہ بنگلہ دیش کے دوران کہا تھا کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی اور یہی وجہ تھی کہ بھارتی افواج نے بنگلہ دیش میں علیحدگی پسندوں کی مدد کی تھی۔
راجہ ظفرالحق نے کہا کہ بھارت کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت کر کے اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بھی بننے کی کوششیں کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی افواج دنیا کو شدت پسندی سے محفوظ رکھنے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں جبکہ بھارت اس آپریشن کو ناکام بنانے کے لیے رخنے ڈال رہا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔
اس سے قبل سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بھارتی وزیر اعظم کے اس بیان کو اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر اُٹھانا چاہیے۔ اُنھوں نے کہا کہ ہمیں پاکستانی افواج کی صلاحتیوں پر اعتماد ہے اور پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بھارتی وزرا کے بیان پر جارحانہ رویہ نہیں اپنانا چاہیے بلکہ ایسی گیدڑ بھبھکیوں کو ہنس کر ٹال دینا چاہیے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پوری دنیا پاکستانی افواج کی صلاحیتوں کی معترف ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور بھارت بھی پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں سے پوری طرح باخبر ہے۔
اس سے پہلے چیئرمین سینیٹ نے قواعد و ضوابط معطل کر کے بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات سے پیدا شدہ صورت حال پر غور کے لیے ارکان کو تقاریر کا موقع دیا۔
سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بھارتی نیشنل کانگریس نے تحریک آزادی کے دوران بھی مذہبی انتہا پسندی سے اپنے تعلقات استوار کیے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے جو انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں اور اسے ختم کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم مسلح فوج کے ساتھ ہیں، وفاق کو کمزور نہ کیا جائے، سب کو حقوق دے کر ساتھ چلایا جائے۔
Share To:

S Farooq

Post A Comment:

0 comments so far,add yours